Blog
Books
Search Hadith

تکبیر تحریمہ کے بعد رفع یدین نہ کرنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَمْ يُعِدْ .

It was narrated from 'Alqamah, that Abdullah said: Shall I not tell you about the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ)? He stood and raised his hands the first time and then he did not do that again.

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ بتاؤں؟ چنانچہ وہ کھڑے ہوئے اور پہلی بار اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، پھر انہوں نے دوبارہ ایسا نہیں کیا ۱؎۔
Haidth Number: 1027
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1027

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۱۱۹ (۷۴۸، ۷۵۱)، سنن الترمذی/الصلاة ۷۶ (۲۵۷)، (تحفة الأشراف: ۹۴۶۸)، مسند احمد ۱/۳۸۸، ۴۴۱، ۴۴۲، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۰۵۹ (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ ایسا ہو سکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین نہ کرتے رہے ہوں، کیونکہ یہ فرض و واجب تو ہے نہیں، اس لیے ممکن ہے بیان جواز کے لیے کبھی آپ نے رفع یدین نہ کیا ہو، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اسی حالت میں آپ کو دیکھا ہو، ویسے ان سے تو کچھ ایسی باتیں بھی منقول ہیں کہ جن کا کوئی بھی امام قائل نہیں ہے، جیسے رکوع میں تطبیق (دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں ملا کر دونوں گھٹنوں کے درمیان رکھنا) اور معوّذتین کا ان کے مصحف (قرآن) میں نہ ہونا، وغیرہ، تو ممکن ہے ان کی یہ روایت بھی انہی باتوں میں سے ہو، رفع یدین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مستمرہ و راتبہ میں سے نہ ہوتا تو آپ کی وفات کے بعد بیسیوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رفع یدین نہ کرتے۔