Blog
Books
Search Hadith

رکوع میں دونوں ہتھیلیوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان۔

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَتَيْنَا أَبَا مَسْعُودٍفَقُلْنَا لَهُ:‏‏‏‏ حَدِّثْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بَيْنَ أَيْدِينَا وَكَبَّرَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ وَجَافَى بِمِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ .

It was narrated that Salim said: We came to Abu Mas'ud and said to him: 'Tell us about the prayer of the Messenger of Allah (ﷺ).' He stood in front of us and said the takbir, then when he bowed he placed his palms on his knees and put his fingers lower than that, and he held his elbows out from his sides until every part of him had settled. Then he said: Sami' Allahu liman hamidah, Rabbana wa lakal-hamd (Allah hears those who praise Him, our Lord, and to You be the praise), then he stood up until every part of him had settled.

سالم البراد کہتے ہیں کہ
ہم ابومسعود  ( عقبہ بن عمرو )  کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کیجئے تو وہ ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، اور جب انہوں نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ رکھا، اور انگلیوں کو اس سے نیچے، اور اپنی دونوں کہنیوں کو پہلو سے جدا رکھا یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی، پھر انہوں نے «سمع اللہ لمن حمدہ» کہا، اور کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی۔
Haidth Number: 1037
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1037

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۱۴۸ (۸۶۳) مطولاً، (تحفة الأشراف: ۹۹۸۵)، مسند احمد ۴/۱۱۹، ۱۲۰ و ۵/۲۷۴، سنن الدارمی/الصلاة ۶۸ (۱۳۴۳) (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، مگر ’’انگلیوں والا‘‘ ٹکڑا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ اس کے راوی ’’عطاء بن السائب‘‘ مختلط راوی ہیں، اور ’’ابو الاحوص‘‘ یا زائدہ یا ابن علیہ (جو اگلی روایتوں میں ان کے راوی ہیں) ان سے اختلاط کے بعد روایت کرنے والے ہیں، اور انگلیوں والے ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں پایا جاتا)

Wazahat

Not Available