Blog
Books
Search Hadith

وضو کے زیور کا بیان۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَلَفٍ وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَكَانَ يَغْسِلُ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْلُغَ إِبْطَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏مَا هَذَا الْوُضُوءُ ؟ فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا بَنِي فَرُّوخَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْتُمْ هَاهُنَا، ‏‏‏‏‏‏لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوءَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ تَبْلُغُ حِلْيَةُ الْمُؤْمِنِ حَيْثُ يَبْلُغُ الْوُضُوءُ .

It was narrated that Abu Hazim said: I was behind Abu Hurairah when he performed Wudu' for Salah. He washed his hand up to the armpit, and I said: 'O Abu Hurairah! What is this Wudu'?' He said to me: 'O Banu Farrukh! You are here! If I had known that you were here I would not have performed Wudu' like this. I heard my close friend (i.e., the Prophet (ﷺ)) says: The jewelry of the believer will reach as far as his Wudu reached.

ابوحازم کہتے ہیں کہ
میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، اور وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے، وہ اپنے دونوں ہاتھ دھو رہے تھے یہاں تک کہ وہ اپنے دونوں بغلوں تک پہنچ جاتے تھے، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! یہ کون سا وضو ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: اے بنی فروخ! تم لوگ یہاں ہو! ۱؎ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم لوگ یہاں ہو تو میں یہ وضو نہیں کرتا ۲؎، میں نے اپنے خلیل  ( گہرے دوست )  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں  مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو پہنچے گا  ۳؎۔
Haidth Number: 149
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 149

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطہارة ۱۳ (۲۵۰)، (تحفة الأشراف: ۱۳۳۹۸)، مسند احمد ۲/۳۷۱ (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: فروخ ابراہیم علیہ السلام کے لڑکے کا نام تھا جو اسماعیل اور اسحاق علیہما السلام کے بعد پیدا ہوئے، ان کی نسل بہت بڑھی، کہا جاتا ہے کہ عجمی انہیں کی اولاد میں سے ہیں، قاضی عیاض کہتے ہیں، فروخ سے ابوہریرہ کی مراد موالی ہیں اور یہ خطاب ابوحازم کی طرف ہے۔ ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ عوام کے سامنے ایسا نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اندیشہ ہے کہ وہ اسے فرض سمجھنے لگ جائیں، اس لیے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات کہی کہ اگر میں جانتا کہ تم لوگ یہاں موجود ہو تو اس طرح وضو نہ کرتا۔ ۳؎: اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے روز مومن کے اعضاء وضو میں زیور پہنائے جائیں گے، تو جو کامل وضو کرے گا اس کے زیور بھی کامل ہوں گے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن مسلمان کو زیور اس حد تک پہنایا جائے گا جہاں تک وضو میں پانی پہنچتا ہے یعنی ہاتھوں کا زیور کہنیوں تک، پاؤں کا ٹخنوں تک، اور منہ کا کانوں تک ہو گا۔ «واللہ اعلم»