Blog
Books
Search Hadith

باب: میت کو بوسہ لینے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ مَعْمَرٌ،‏‏‏‏ وَيُونُسُ،‏‏‏‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنُحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ فَبَكَى ثُُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَدْ مِتَّهَا .

It was narrated that Aishah said that: Abu Bakr came riding a horse from his home in As-Sunuh, then he dismounted and entered the Masjid. He did not speak to the people until he met 'Aishah and the Messenger of Allah was covered with a Hibrah Burd. He uncovered his face, bent over him and kissed him, and wept. Then he said: May my father be ransomed for you. By Allah! Allah will never cause you to die twice; the death that was decreed for you, you have died.

ابوسلمہ کہتے ہیں کہ
نے مجھے خبر دی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ ابوبکر سُنح میں واقع اپنے مکان سے ایک گھوڑے پر آئے، اور اتر کر ( سیدھے ) مسجد میں گئے، لوگوں سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ( ان کے حجرے میں ) آئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا، پھر وہ آپ پر جھکے اور آپ کا بوسہ لیا، اور رو پڑے، پھر کہا: میرے باپ آپ پر فدا ہوں، اللہ کی قسم! اللہ کبھی آپ پر دو موتیں اکٹھی نہیں کرے گا، رہی یہ موت جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر لکھ دی تھی تو یہ ہو چکی ۲؎۔
Haidth Number: 1842
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1841

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ۳ (۱۲۴۱)، والمغازي ۸۳ (۴۴۵۲)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۶۵ (۱۶۲۷) مطولاً، (تحفة الأشراف: ۶۶۳۲)، مسند احمد ۶/۱۱۷

Wazahat

وضاحت: ۱؎: سُنح یہ عوالی مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے جہاں نبی حارث بن خزرج کے لوگ رہتے تھے، ابوبکر رضی الله عنہ نے انہیں میں شادی کی تھی، اور یہ رہائش گاہ ان کی اہلیہ کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہاں جانے کی اجازت دی تھی۔ ۲؎: ابوبکر رضی الله عنہ نے یہ جملہ عمر رضی الله عنہ کی تردید میں کہا تھا جو کہہ رہے تھے کہ آپ پھر دنیا میں واپس آئیں گے۔