Blog
Books
Search Hadith

باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہونے کی رخصت کا بیان۔

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ،‏‏‏‏ فَقَامَ النَّاسُ حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْحَسَنُ:‏‏‏‏ إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ،‏‏‏‏ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسًا، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهَ أَنْ تَعْلُوَ رَأْسَهُ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقَامَ .

It was narrated from Ja'far bin Muhammad from his father that: Al-Hasan bin 'Ali was sitting when a funeral passed by. The People stood until the funeral had passed, and Al-Hasan said: The funeral of Jew passed by when the Messenger of Allah was sitting in its path, and he did not want the funeral of a Jew to pass over his head, so he stood up.

محمد بن علی الباقر کہتے ہیں کہ
حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیٹھے تھے کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جنازہ گزر گیا، تو حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک یہودی کا جنازہ گزرا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی راستے میں بیٹھے تھے تو آپ نے ناپسند کیا کہ ایک یہودی کا جنازہ آپ کے سر سے بلند ہو تو آپ کھڑے ہو گئے ۱؎۔
Haidth Number: 1928
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1927

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۱۹۲۵

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ تاویل حسن رضی الله عنہ کی ہے جو ان کے ذہن میں آئی، لیکن احادیث سے جو بات سمجھ میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ اس کی وجہ موت کی ہیبت اور اس کی سنگینی تھیں جیسا کہ «إن للموت فزعاً» والی روایت سے ظاہر ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی متعدد وجہیں رہی ہوں، ان میں سے ایک یہ بھی ہو کیونکہ ایک روایت میں ہے : ہم فرشتوں کی تکریم میں کھڑے ہوئے ہیں نہ کہ جنازہ کی۔