Blog
Books
Search Hadith

باب: جنازے کی دعا کا بیان۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ السُّنَّةُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ أَنْ يَقْرَأَ فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى بِأُمِّ الْقُرْآنِ مُخَافَتَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُكَبِّرَ ثَلَاثًا وَالتَّسْلِيمُ عِنْدَ الْآخِرَةِ .

It was narrated that Abu Umamah said: The Sunnah, when offering the funeral prayer, is to recite Umm Al-Qur'an) the Exxence of the Qur'an) quietly in the first Takbir, Then to say three (more) Takbir and to say the Taslim after the last one.

ابوامامہ اسعد بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں
نماز جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ آہستہ پڑھی جائے، پھر تین تکبیریں کہی جائیں، اور آخر میں سلام پھیرا جائے ۱؎۔
Haidth Number: 1991
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1989

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ابوامامہ یہ کنیت سے مشہور ہیں، ان کا نام اسعد یا سعد ہے، ابن سعد بن حنیف الانصاری، ان کا شمار صحابہ مںْ ہے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کا شرف حاصل کیا ہے، لیکن آپ سے احادیث نہیں سنی ہیں، اس لیے یہ حدیث مراسیل صحابہ میں سے ہے، اور یہ قابلِ استناد ہے، اس لیے کہ صحابی نے صحابی سے سنا ہے، اور دوسرے صحابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، بیچ کا واسطہ ثقہ راوی یعنی صحابی ہے، اس لیے کوئی حرج نہیں، دوسرے طرق میں واسطہ کا ذکر ثابت ہے، جیسا کہ آگے کی حدیث میں یہ روایت ضحاک بن قیس رضی الله عنہ سے آ رہی ہے (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : أحکام الجنائز للألبانی : فقرہ نمبر ۷۴، حدیث نمبر۵) امام زہری نے اس حدیث کی روایت ابوامامہ سے کی جس کی تصحیح أئمہ نے کی ہے امام طحاوی نے اس حدیث کی تخریج میں یہ اضافہ کیا ہے کہ زہری نے محمد بن سوید فہری سے ابوامامہ کی اس حدیث کا تذکرہ کیا، تو اس پر ابن سوید نے کہا کہ میں نے اسے ضحاک بن قیس رضی الله عنہ سے سنا ہے، جسے وہ حبیب بن مسلمہ سے نماز جنازہ کے بارے روایت کرتے ہیں، اور یہ اسی حدیث کی طرح ہے جسے ابوامامہ نے تم سے روایت کی ہے۔ (طحاوی ۱/۲۸۸) آگے صحیح سند سے نسائی نے اسے مرفوعاً ضحاک سے روایت کی ہے، اور طحاوی کے یہاں ضحاک نے اسے حبیب بن مسلمہ سے روایت کی ہے، واضح رہے کہ یہ دونوں کمسن صحابہ میں ہیں۔