Blog
Books
Search Hadith

باب: کفار و مشرکین کے لیے مغفرت طلب کرنا منع ہے۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ، ‏‏‏‏‏‏دَخَلَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْ عَمِّ،‏‏‏‏ قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا طَالِبٍ،‏‏‏‏ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَزَالَا يُكَلِّمَانِهِ حَتَّى كَانَ آخِرُ شَيْءٍ كَلَّمَهُمْ بِهِ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ فَنَزَلَتْ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ سورة التوبة آية 113 وَنَزَلَتْ إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56.

It was narrated from Sa'eed bin Al-Musayyab that his father said: When Abu Talib was dying, the Prophet came to him and found Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umayyah with him. He said: 'O uncle, say La ilaha illallah(there is none worthy of worship except Allah), a word with which I will defend you before Allah.' Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umayyah said: 'O Abu Talib, are you turning away from the religion of 'Abdul-Muttalib.' Then the Prophet said: 'I will keep on asking for Allah's forgiveness for you unless I am forbidden to do so.' Then the following was revealed: It is not (proper) for the Prophet and those who believe to ask Allah's forgiveness for the idolaters. And the following was revealed: Verily, you (O Muhammad) guide not whom you like.

مسیب بن حزن رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، اور ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ دونوں ان کے پاس ( پہلے سے موجود ) تھے، تو آپ نے فرمایا: ”چچا جان! آپ «لا إله إلا اللہ» کا کلمہ کہہ دیجئیے، میں اس کے ذریعہ آپ کے لیے اللہ عزوجل کے پاس جھگڑوں گا“، تو ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ دونوں نے ان سے کہا: ابوطالب! کیا آپ عبدالمطلب کے دین سے منہ موڑ لو گے؟ پھر وہ دونوں ان سے باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ آخری بات جو عبدالمطلب نے ان سے کی وہ یہ تھی کہ ( میں ) عبدالمطلب کے دین پر ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”میں آپ کے لیے مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے روک نہ دیا جائے“، تو یہ آیت اتری ۱؎: «‏ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» ”نبی اور اہل ایمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں“ ( التوبہ: ۱۱۳ ) نیز یہ آیت اتری: «إنك لا تهدي من أحببت» ”آپ جسے چاہیں ہدایت کے راستہ پر نہیں لا سکتے“ ( القص: ۵۶ ) ۔
Haidth Number: 2037
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2035

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ۸۰ (۱۳۶۰)، ومناقب الأنصار ۴۰ (۳۸۸۴)، وتفسیر التوبة ۱۶ (۴۶۷۵)، والقصص ۱ (۴۷۷۲)، والأیمان والنذور ۱۹ (۶۶۸۱)، صحیح مسلم/الإیمان ۹ (۲۴)، (تحفة الأشراف: ۱۱۲۸۱)، مسند احمد ۵/۴۳۳

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہاں ایک مشکل یہ ہے کہ ابوطالب کی موت ہجرت سے پہلے ہوئی ہے، اور سورۃ برأت جس کی یہ آیت ہے ان سورتوں میں سے جو مدنی دور کے اخیر میں نازل ہوئی ہیں، اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ یہاں یہ مراد نہیں کہ آیت کا نزول آپ کے «لأستغفرن لك ما لم أنه عنك» کہنے کے بعد فوراً ہوا، بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ نزول کا سبب ہے «فنزلت» میں «فاء» سبب بیان کرنے کے لیے ہے نہیں کہ بلکہ «تعقیب» یعنی بعد میں واقع ہونے کی خبر کے لیے ہے۔