Blog
Books
Search Hadith

باب: زکاۃ روک لینے والے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ:‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ ؟ ،‏‏‏‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.

It was narrated that Abu Hurairah said: When the Messenger of Allah died, and Abu Bakr became the Khalifah after him, and some of the 'Arabs reverted to disbelief. 'umar said to Abu Bakr: 'How can you fight the people when the Messenger of allah said: I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship but Allah). Whoever says La ilaha illah, his wealth and his life safe from me, unless he deserves a legal punishment justly, and his reckoning will be with Allah? ' Abu Bakr, may Allah be pleased with him, said: 'I will fight anyone who separates prayer and Zakah; Zakah is the compulsory right to be taken from wealth. By Allah, if they withhold from me a rope that they used to give to the Messenger of Allah, I will fight them for wiholding it.' 'Umar, may Allah be pleased with him, said: 'By Allah, it was as if I saw that Allah has opened the heart of Abu Bakr for fighting, and I knew that I was the truth. '

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے، اور عربوں میں سے جنہیں کافر مرتد ہونا تھا کافر ہو گئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ یہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کر لیں، تو جس نے لا الٰہ الا اللہ کا اقرار کر لیا، اس نے مجھ سے اپنے مال اور اپنی جان کو سوائے اسلام کے حق ۱؎ کے مجھے سے محفوظ کر لیا۔ اور اس کا حساب اللہ کے سپرد ہے“ ۲؎ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس شخص سے ضرور لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا ( یعنی نماز تو پڑھے اور زکاۃ دینے سے منع کرے ) کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے، قسم اللہ کی، اگر یہ اونٹ باندھنے کی رسی بھی جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے مجھ سے روکیں گے، تو میں ان سے ان کے روکنے پر لڑوں گا، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! زیادہ دیر نہیں ہوئی مگر مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قتال کے سلسلے میں شرح صدر عطا کر دیا ہے، اور میں نے جان لیا کہ یہ ( یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے ) حق ہے۔
Haidth Number: 2445
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2443

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة۱ (۱۳۹۹)، ۴۰ (۱۴۵۷)، المرتدین۳ (۶۹۲۴)، الاعتصام۲ (۷۲۸۴)، صحیح مسلم/الإیمان۸ (۲۰)، سنن ابی داود/الزکاة۱ (۱۵۵۶)، سنن الترمذی/الإیمان۱ (۲۶۰۷)، (تحفة الأشراف: ۱۰۶۶۶)، مسند احمد ۱/۱۹، ۴۷، ۲/۴۲۳، ویأتی عند المؤلف فی الجھاد ۱، (بأرقام: ۳۹۷۵، ۳۹۷۶، ۳۹۷۸، ۳۹۸۰)، وفی المحاربة۱ (بأرقام: ۳۹۷۴- ۳۹۷۶، ۳۹۷۸)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الفتن ۱ (۳۹۲۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ”سوائے اسلام کے حق کے“ کا مطلب یہ ہے کہ اگر قبول اسلام کے بعد کسی نے ایسا جرم کیا جو قابل حد ہے تو وہ حد اس پر ضرور نافذ ہو گی، مثلاً چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا، زنا کیا تو غیر شادی شدہ کو سو کوڑوں کی سزا یا رجم کی سزا، کسی کو ناحق قتل کیا تو قصاص میں قتل کی، سزا دی جائے گی۔ ۲؎ : ” اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے “ کا مطلب ہے اگر وہ قبول اسلام میں مخلص نہیں ہوں گے بلکہ منافقانہ طور پر اسلام کا اظہار کریں گے، یا قابل جرم کام کا ارتکاب کریں گے لیکن اسلامی عدالت اور افسران مجاز کے علم میں نہیں آ سکا، تو ان کا حساب اللہ کے سپرد ہو گا یعنی آخرت میں اللہ تعالیٰ ان کا فیصلہ فرمائے گا۔