Blog
Books
Search Hadith

غسل کے بعد (بدن پوچھنے کے لیے) تولیہ نہ لینے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْكُرَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ فَأُتِيَ بِمِنْدِيلٍ فَلَمْ يَمَسَّهُ وَجَعَلَ يَقُولُ بِالْمَاءِ هَكَذَا .

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet (ﷺ) performed Ghusl and a cloth was brought to him, but he did not touch it, and he started doing like this with the water. [1] [1] This is a demonstration of his wiping off the water on his body with his hands.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا، تو آپ کے لیے تولیہ لایا گیا تو آپ نے اسے نہیں چھوا ۱؎ اور پانی کو ہاتھ سے پونچھ کر اس طرح جھاڑنے لگے ۲؎۔
Haidth Number: 255
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 255

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: ۶۳۵۱) (صحیح): یقول المزی: المحفوظ حدیث ابن عباس، عن میمونة (وحدیث میمونة قد تقدم برقم: ۲۴۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: ممکن ہے آپ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو، یا تولیہ صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن پوچھنے کو ناپسند کیا ہو، لہٰذا یہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں ہے: «كان للنبي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوئ» اور معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کے بھی منافی نہیں جس میں ہے: «رأيت رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه»اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں کلام ہے لیکن ایک دوسرے سے تقویت پا رہی ہیں۔ ۲؎: اس سے ہاتھ سے پانی پونچھ کر جھاڑنے کا جواز ثابت ہوا، اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ ضعیف ہے۔