Blog
Books
Search Hadith

باب: حج کی ادائیگی کو قرض کی ادائیگی سے تشبیہ دینے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ النَّسَائِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ،‏‏‏‏ عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَحُجُّ عَنْهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ .

It was narrated that Ibn 'Abbas said: A man said: 'O Messenger of Allah! My father has died and he did not perform Hajj; shall I perform Hajj on his behalf?' He said: 'Don't you think that if your father owed a debt you would pay it off?' The man said: 'Yes.' He said: 'The debt owed to Allah is more deserving (of being paid off). '

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! میرے والد انتقال کر گئے اور انہوں نے حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا خیال ہے اگر تمہارے والد پر کچھ قرض ہوتا تو تم ادا کرتے؟“ اس نے کہا: ہاں ( میں ادا کرتا ) تو آپ نے فرمایا: ”تو اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کئے جانے کا زیادہ مستحق ہے“۔
Haidth Number: 2640
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(اس کے راوی ’’محکم‘‘ کو وہم ہو جایا کرتا تھا، اسی لیے انہوں نے پوچھنے والے کو مرد اور جس کے بارے میں پوچھا گیا اس کو عورت بنا دیا ہے)

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۶۰۴۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی روایت میں صحیح بات یہ ہے کہ مسئلہ پوچھنے والی عورت تھی، اور اپنے باپ کے بارے میں پوچھا تھا جو زندہ مگر کمزور تھا، اور اس واقعہ کے وقت یا تو دونوں بھائی (عبداللہ اور فضل) موجود تھے یا فضل نے یہ واقعہ عبداللہ بن عباس سے بیان کیا، روایت کی صحت میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت کے سوا دیگر صحابہ کی روایتوں میں دیگر واقعات بھی اسی طرح کے سوال و جواب کے ممکن ہیں، پوچھنے والے مرد و عورت بھی ہو سکتے ہیں، اور جن کے بارے میں پوچھا گیا وہ بھی مرد و عورت ہو سکتے ہیں، اور یہ کوئی ایسی بات نہیں، جس کو بنیاد بنا کر حدیث کی حجیت کے سلسلے میں شکوک و شبہات پیدا کئے جائیں۔