Blog
Books
Search Hadith

باب: احرام میں ورس اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے کی ممانعت کا بیان۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا زَعْفَرَانٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا خُفَّيْنِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ نَعْلَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَقْطَعْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى يَكُونَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ .

It was narrated from Salim that his father said: The Messenger of Allah was asked what clothes the Muhrim may wear. He said: 'He should not wear a shirt, or a burnous, or pants, or an 'Imamah (turban, or any garment that has been touched by (dyed with) Wars or saffron, or Khuffs except for one who cannot find sandals. If he cannot find sandals, then let him cut them until they come lower than the ankles, (sahih)

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ محرم کون سے کپڑے پہنے؟ آپ نے فرمایا: ”محرم قمیص ( کرتا ) ٹوپی، پائجامہ، عمامہ ( پگڑی ) اور ورس اور زعفران لگا کپڑا نہ پہنے ۱؎، اور موزے نہ پہنے اور اگر جوتے میسر نہ ہوں تو چاہیئے کہ دونوں موزوں کو کاٹ ڈالے یہاں تک کہ انہیں ٹخنوں سے نیچے کر لے“ ۲؎۔
Haidth Number: 2668
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2667

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ۱۵ (۵۸۰۶)، صحیح مسلم/الحج ۱ (۱۱۷۷)، سنن ابی داود/المناسک ۳۲ (۱۸۲۳)، (تحفة الأشراف: ۶۸۱۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس بات پر اجماع ہے کہ حالت احرام میں عورت کے لیے وہ تمام کپڑے پہننے جائز ہیں جن کا اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے صرف ورس اور زعفران لگے ہوئے کپڑے نہ پہنے، نیز اس بات پر بھی اجماع ہے کہ حالت احرام میں مرد کے لیے حدیث میں مذکور یہ کپڑے پہننے جائز نہیں ہیں قمیص اور سراویل میں تمام سلے ہوئے کپڑے داخل ہیں اسی طرح عمامہ اور خفین سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سر اور قدم کو ڈھانپ لے، البتہ پانی میں سر کو ڈبونے یا ہاتھ یا چھتری سے سر کو چھپانے میں کوئی حرج نہیں۔ ۲؎ : جمہور نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے موزوں کے کاٹنے کی شرط لگائی ہے لیکن امام احمد نے بغیر کاٹے موزہ پہننے کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ ابن عباس کی روایت «من لم یجدنعلین فلیلبس خفین» جو بخاری میں آئی ہے مطلق ہے لیکن اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ یہاں مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، حنابلہ نے اس روایت کے کئی جواب دیئے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی یہ روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ احرام سے قبل مدینہ کا واقعہ ہے اور ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت عرفات کی ہے اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت حجت کے اعتبار سے ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت سے بڑھی ہوئی ہے، کیونکہ وہ ایسی سند سے مروی ہے جو اصح الاسانید ہے۔