Blog
Books
Search Hadith

باب: اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے درجات و مراتب۔

قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا سَعِيدٍ،‏‏‏‏ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا، ‏‏‏‏‏‏وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، ‏‏‏‏‏‏وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، ‏‏‏‏‏‏وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَعَجِبَ لَهَا أَبُو سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَعِدْهَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَفَعَلَ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَأُخْرَى يُرْفَعُ بِهَا الْعَبْدُ مِائَةَ دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ، ‏‏‏‏‏‏مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ .

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (ﷺ) said: O Abu Sa'eed! Whoever is content with Allah as Lord, Islam as his religion and Muhammad as Prophet, then he is guaranteed Paradise. Abu Sa'eed found this amazing and said: Say it to me again, O Messenger of Allah. So he did that, then the Messenger of Allah (ﷺ) said: And there is something else by means of which a person may be raised one hundred degrees in Paradise, each of which is like that which is between the Heaven and the Earth. He said: What is it, O Messenger of Allah? He said: Jihad in the cause of Allah, Jihad in the cause of Allah.

ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوسعید! جو شخص راضی ہو گیا اللہ کے رب ۱؎ ہونے پر اور اسلام کو بطور دین قبول کر لیا ۲؎ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ۳؎ کا اقرار کر لیا، تو جنت اس کے لیے واجب ہو گئی ۴؎، ( راوی کہتے ہیں ) یہ کلمات ابوسعید کو بہت بھلے لگے۔ ( چنانچہ ) عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کلمات کو آپ مجھے ذرا دوبارہ سنا دیجئیے، تو آپ نے دہرا دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن جنت میں بندے کو سو درجوں کی بلندی تک پہنچانے کے لیے ایک دوسری عبادت بھی ہے ( اور درجے بھی کیسے؟ ) ایک درجہ کا فاصلہ دوسرے درجے سے اتنا ہے جتنا فاصلہ آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا: یہ دوسری عبادت کیا ہے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ( یہ دوسری عبادت ) اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ہے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے“۔
Haidth Number: 3133
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3131

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة ۳۱ (۱۸۸۴)، (تحفة الأشراف: ۴۱۱۲)، مسند احمد (۳/۱۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ”رب“ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہے، جس کے معنی ہیں ہر چیز کو پیدا کر کے اس کی ضروریات مہیا کرنے اور اس کو تکمیل تک پہنچانے والا، بغیر اضافت کے اس کا استعمال اللہ کی ذات کے علاوہ کسی اور کے لیے جائز نہیں، اور اسی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ آدمی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے، کیونکہ وہی برتر و بالا مقدس ذات عبادت کی مستحق ہے یہاں رب ماننے کا معنی و مطلب اس رب کے لیے ہر طرح کی عبادت کو خاص کرنا ہے، اس لیے کہ اللہ کو کائنات کے خالق و مالک ماننے اور اس کی ربوبیت کو تسلیم کرنے میں مشرکین عرب و غیر عرب کو اعتراض نہ تھا، ان کا اصل مرض یہی تھا کہ وہ اللہ کو رب اور خالق و مالک مانتے ہوئے اس کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرتے تھے۔ ۲؎ : اسلام کو بطور دین تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کے طریقہ کو چھوڑ کر کوئی اور طریقہ اپنی زندگی میں نہ اپنائے۔ ۳؎ : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔ اور ہر چھوٹے بڑے معاملے میں آپ کے حکم کو بغیر کسی بحث و اعتراض کے قبول کرے۔ ۴؎ : بشرطیکہ اس نے شرک، بدعات کی ان میں آمیزش نہ کی ہو اور بدعملی کا شکار نہ ہوا ہو۔