Blog
Books
Search Hadith

بئر بضاعہ کا بیان۔

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَتَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا لُحُومُ الْكِلَابِ وَالْحِيَضُ وَالنَّتَنُ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ الْمَاءُ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ .

It was narrated that Abu Sa'eed Al-Khudri said: It was said: 'O Messenger of Allah, you perform Wudu' from the well into which the bodies of dogs, menstrual rags and garbage are thrown?' He said: 'Water is pure and it is not made impure by anything.'

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم بضاعہ نامی کنویں سے وضو کریں؟ اور حال یہ ہے کہ یہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے ۔
Haidth Number: 327
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 327

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطھارة ۳۴ (۶۶، ۶۷)، سنن الترمذی/فیہ ۴۹ (۶۶)، (تحفة الأشراف ۴۱۴۴)، مسند احمد ۳/۱۶، ۳۱، ۸۶ (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’عبیداللہ‘‘ مجہول الحال ہیں) قال إبن حجر: ’’مستور‘‘ من الرابعة۔

Wazahat

وضاحت: ۱؎: بئر بضاعہ مدینہ کے ایک کنویں کا نام ہے۔ ۲؎: یعنی اس کنویں کے نشیب میں واقع ہونے اور منڈیر نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب اور ہوائیں ان چیزوں کو بہا اور اڑا کر کنویں میں ڈال دیتی تھیں۔ ۳؎: «الماء طہور» میں الف لام عہد کا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سائل کے ذہن میں جس کنویں کا پانی ہے وہ نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہو گا، کیونکہ اس کنویں کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی، اور اس میں ناف سے اوپر پانی رہتا تھا، اور جب کم ہوتا تو ناف سے نیچے ہو جاتا جیسا کہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں اس کا ذکر کیا ہے، مطلب حدیث کا یہ ہے کہ جب پانی کی مقدار زیادہ ہو تو محض نجاست کا گر جانا اسے ناپاک نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مطلق پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک نہیں ہو گا۔