Blog
Books
Search Hadith

پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔

أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ .

It was narrated from 'Ubaidullah bin 'Abdullah bin 'Umar that his father said: The Messenger of Allah (ﷺ) was asked about water and how some animals and carnivorous beasts might drink from it. He said: 'If the water is more than two Qullahs, it will not become filthy.'

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کر دیتا ہے  ۲؎۔
Haidth Number: 329
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 329

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة۳۳(۶۴، ۶۵)، سنن الترمذی/الطہارة۵۰(۶۷)، سنن ابن ماجہ/الطہارة۷۵(۵۱۷، ۵۱۸)، مسند احمد ۲/۱۲، ۲۳، ۲۶، ۳۸، ۰۱۷، سنن الدارمی/الطہارة۵۵(۷۵۸، ۷۵۹)، (تحفة الأشراف ۷۳۰۵) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: قلہ کے معنی بڑے گھڑے کے ہیں، اس کی جمع قلال آتی ہے یہاں قلہ ھجر مراد ہے جس میں دو مشکیزہ یا کچھ زیادہ پانی آتا ہے، اس طرح دو قلہ پانچ مشکیزہ پانی ہو گا جو پانچ سو بغدادی رطل کے برابر ہوتا ہے۔ ۲؎: یعنی نجاست پڑنے سے نجس نہیں ہوتا کچھ لوگوں نے «لم يحمل الخبث» کا ترجمہ کیا ہے کہ وہ نجاست کا متحمل نہیں ہو سکتا یعنی نجس ہو جاتا ہے لیکن یہ ترجمہ دو وجہوں سے مردود اور باطل ہے، ایک یہ کہ ابوداؤد کی ایک صحیح روایت میں «إذا بلغ الماء قلتين لم ينجس» آیا ہے، لہٰذا وہ روایت اسی پر محمول ہو گی اور «لم يحمل الخبث» کے معنی «لم ينجس» کے ہوں گے، دوسری یہ کہ قلتین سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کی تحدید کی ہے، اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہو جائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آ جائیں گے۔