Blog
Books
Search Hadith

باب: نکاحِ شغار (یعنی بیٹی یا بہن کے مہر کے بدلے دوسرے کی بہن یا بیٹی سے شادی کرنے کی ممانعت) کا بیان۔

أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بِشْرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا جَلَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا جَنَبَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا .

It was narrated from 'Imran bin Husain that the Messenger of Allah said: There is no 'bringing', no 'avoidance' and no Shighar in Islam, and whoever robs, he is not one of us.

عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اسلام میں نہ «جلب» ہے نہ «جنب» ہے اور نہ ہی «شغار» ہے، اور جس کسی نے کسی طرح کا لوٹ کھسوٹ کیا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۱؎“۔
Haidth Number: 3337
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3335

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد ۷۰ (۲۵۸۱)، سنن الترمذی/النکاح ۳۰ (۱۱۲۳)، سنن ابن ماجہ/الفتن ۳ (۳۹۳۵)، (تحفة الأشراف: ۱۰۷۹۳) مسند احمد (۴/۴۳۸، ۴۳۹، ۴۴۳، ۴۴۵) ویأتي بأرقام ۳۶۲۰

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «جلب» زکاۃ اور گھوڑ دوڑ دونوں میں ہوتا ہے، «جلب» گھوڑوں میں یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت کسی کو اپنے گھوڑے کے پیچھے لگا لے کہ وہ گھوڑے کو ڈانٹتا رہے تاکہ وہ آگے بڑھ جائے، جب کہ زکاۃ میں «جلب» یہ ہے کہ زکاۃ وصول کرنے والا کسی جگہ بیٹھ جائے اور زکاۃ دینے والوں سے کہے کہ مال میرے پاس لاؤ تاکہ زکاۃ لی جا سکے، چونکہ اس میں زکاۃ دینے والوں کو مشقت و پریشانی لاحق ہو گی اس لیے اس سے منع کیا گیا۔ اور «جنب» یہ ہے کہ مقابلہ کے وقت اپنے گھوڑے کے پہلو میں ایک اور گھوڑا رکھے کہ جب سواری کا گھوڑا تھک جائے تو اس گھوڑے پر سوار ہو جائے، جب کہ زکاۃ میں «جنب» یہ ہے کہ صاحب مال اپنا مال لے کر دور چلا جائے تاکہ زکاۃ وصول کرنے والا زکاۃ کی طلب میں تکلیف و مشقت میں پڑ جائے۔ ”نکاح شغار“ یعنی کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کو دوسرے کی نکاح میں اُس کی بہن یا بیٹی سے اپنے ساتھ نکاح کرنے کے عوض میں بلا مہر دیدے۔۔