Blog
Books
Search Hadith

باب: کیا اچانک مر جانے والے کی طرف سے اس کے گھر والوں کا صدقہ کرنا مستحب ہے؟

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، ‏‏‏‏‏‏أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَتَصَدَّقَ عَنْهَا .

It was narrated from 'Aishah that a man said to the Messenger of Allah: My mother died unexpectedly; if she had been able to speak she would have given charity. Should I give charity on her behalf? The Messenger of Allah said: Yes. So he gave charity on her behalf.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ
ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ: میری ماں اچانک مر گئی، وہ اگر بول سکتیں تو صدقہ کرتیں، تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، تو اس نے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کیا ۱؎۔
Haidth Number: 3679
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3649

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوصایا ۱۹ (۲۷۶۰)، (تحفة الأشراف: ۱۷۱۶۱)، موطا امام مالک/الاقضیة ۴۱ (۵۳)، مسند احمد (۶/۵۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : علماء کا اس امر پر اتفاق ہے کہ دعا و استغفار اور مالی عبادات مثلاً صدقہ و خیرات، حج و عمرہ وغیرہ کا ثواب میت کو پہنچتا ہے، اس سلسلہ میں کتاب و سنت میں دلائل موجود ہیں، امام ابن القیم رحمہ اللہ نے ”کتاب الروح“ میں بہت تفصیلی بحث کی ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ تمام ائمہ اسلام اس امر پر متفق ہیں کہ میت کے حق میں جو بھی دعا کی جائے اور اس کی جانب سے جو بھی مالی عبادت کی جائے اس کا پورا پورا فائدہ اس کو پہنچتا ہے، کتاب وسنت میں اس کی دلیل موجود ہے اور اجماع سے بھی ثابت ہے، اس کی مخالفت کرنے والے کا شمار اہل بدعت میں سے ہو گا۔ البتہ بدنی عبادات کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے۔