Blog
Books
Search Hadith

باب: غیر اللہ کی قسم کھانے کی شناعت کا بیان۔

أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي مَجْلِسِ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ .

Yahya bin Abi Ishaq said: A man from Banu Ghifar told me, in the gathering of Salim bin 'Abdullah, Salim bin 'Abdullah said: 'I heard 'Abdullah -that is, Ibn 'Umar- say: The Messenger of Allah said: 'Allah forbids you to swear by your forefathers.' '

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ
Haidth Number: 3796
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3765

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۰۳۴)، مسند احمد (۲/۴۸) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: غیر اللہ کی قسم کھانے کی ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ قسم سے اس چیز کی تعظیم مقصود ہوتی ہے جس کی قسم کھائی جاتی ہے حالانکہ حقیقی عظمت و تقدس صرف اللہ رب العالمین کی ذات کے ساتھ خاص ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے اسماء (نام) اور اس کی صفات (خوبیوں) کے علاوہ کی قسم کھانا جائز نہیں، اس سلسلہ میں ملائکہ، انبیاء، اولیاء وغیرہ سب برابر ہیں، ان میں سے کسی کی قسم نہیں کھائی جا سکتی ہے۔ رہ گئی بات حدیث میں وارد لفظ «أفلح و أبیہ» کی تو اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ اس طرح کا کلمہ عربوں کی زبان پر جاری ہو جاتا تھا، جس کا مقصود قسم نہیں ہوتا تھا، اور ممکن ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ کلمہ اس ممانعت سے پہلے نکلا ہو