Blog
Books
Search Hadith

باب: (سابقہ دو شرط قسم اور نذر کے ذکر کے بعد) تیسری شرط کا ذکر۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حِبَّانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَمَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَتَادَةَ:‏‏‏‏ في رجل قَالَ لِرَجُلٍ:‏‏‏‏ أَسْتَكْرِي مِنْكَ إِلَى مَكَّةَ بِكَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ سِرْتُ شَهْرًا أَوْ كَذَا وَكَذَا شَيْئًا سَمَّاهُ فَلَكَ زِيَادَةُ كَذَا وَكَذَا. فَلَمْ يَرَيَا بِهِ بَأْسًا،‏‏‏‏ وَكَرِهَا أَنْ يَقُولَ:‏‏‏‏ أَسْتَكْرِي مِنْكَ بِكَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ سِرْتُ أَكْثَرَ مِنْ شَهْرٍ نَقَصْتُ مِنْ كِرَائِكَ كَذَا وَكَذَا .

It was narrated from Hammad and Qatadah, concerning a man who said to another man: I will lease (something) from you until I reach Makkah for such and such a payment, and if I travel for a month or such and such -something that he named- I will give you such and such in addition. They did not see anything wrong with that, but they did not like it if he said: If I travel for more than a month I will deduct such and such from your lease.

حماد اور قتادہ سے روایت ہے کہ
ان سے ایک ایسے شخص کے سلسلے میں پوچھا گیا، جس نے ایک آدمی سے کہا: میں تجھ سے مکے تک کے لیے اتنے اور اتنے میں کرائے پر  ( سواری )  لیتا ہوں۔ اگر میں ایک مہینہ یا اس سے کچھ زیادہ - اور اس نے فاضل مسافت کی تعیین کر دی - چلا تو تیرے لیے اتنا اور اتنا زیادہ کرایہ ہو گا۔ تو اس ( صورت )  میں انہوں نے کوئی حرج نہیں سمجھا۔ لیکن اس  ( صورت )  کو انہوں نے ناپسند کیا کہ وہ کہے کہ میں تم سے اتنے اور اتنے میں کرائے پر  ( سواری )  لیتا ہوں، اب اگر مجھے ایک مہینہ سے زائد چلنا پڑا ۱؎، تو میں تمہارے کرائے میں سے اسی قدر اتنا اور اتنا کاٹ لوں گا ۲؎۔
Haidth Number: 3891
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3860

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۸۵۹۳) (صحیح الإسناد)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: سواری کی سست رفتاری کے سبب ایسا کرنا پڑا تو ایسا کروں گا ۲؎: متعین مسافت (دوری) کو تیزی کی وجہ سے وقت سے پہلے طے کر لینے پر زیادہ اجرت بطور انعام و اکرام ہے اس لیے دونوں نے اس کو جائز قرار دیا ہے، اور دھیرے دھیرے چلنے کی وجہ سے کرائے میں کمی کرنا ظلم اور دوسرے کے حق کو چھیننے کے مشابہ ہے، یہی وجہ کہ دونوں نے اس دوسری صورت کو مکروہ جانا ہے۔