Blog
Books
Search Hadith

باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأبِي الزُبَيرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ،‏‏‏‏ وَالْمُزَابَنَةِ،‏‏‏‏ وَالْمُحَاقَلَةِ،‏‏‏‏ وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ إِلَّا الْعَرَايَا . تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ.

It was narrated from Jabir that the Prophet forbade Al-Mukhabarah, Al-Muzabanah and Al-Muhaqalah, and selling fruit until it is fit to eat (ripe enough), except in the case of Al-'Araya.

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ اور مزابنہ، محاقلہ سے اور ان پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے جو ابھی کھانے کے قابل نہ ہوئے ہوں، سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔ یونس بن عبید نے اس کی متابعت کی ہے۔
Haidth Number: 3910
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3879

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۸۳ (۲۱۸۹)، المساقاة ۱۷ (۲۳۸۰)، صحیح مسلم/البیوع ۱۶ (۱۵۳۶)، (تحفة الأشراف: ۲۴۵۲، ۲۸۰۱)، مسند احمد (۳/۳۶۰، ۳۸۱، ۳۹۱، ۳۹۲)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۴۵۲۷، ۴۵۲۸، ۴۵۵۴) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: مخابرہ: زمین کو آدھی یا تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دینا، کہتے ہیں: مخابرہ خیبر سے ماخوذ ہے، یعنی خیبر کی زمینوں کے ساتھ جو معاملہ کیا گیا اس کو مخابرہ کہتے ہیں۔ حالانکہ خیبر میں جو معاملہ کیا گیا وہ جائز ہے، اسی لیے تو وہ معاملہ کیا گیا، مؤلف نے حدیث نمبر ۳۹۱۴ میں مخابرہ کی تعریف یہ کی ہے کہ انگور جو ابھی بیلوں میں ہو کو اس انگور کے بدلے بیچنا جس کو توڑ لیا گیا ہو، یہی سب سے مناسب تعریف ہے جو مزابنہ اور محاقلہ سے مناسبت رکھتی ہے۔ مزابنہ: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے بدلے معینہ مقدار سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔ محاقلہ: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ عرایا: عرایا یہ ہے کہ مالک کا باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین و غریب کو کھانے کے لیے مفت دیدے، اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین و فقیر سے خرید لے اور اس کے بدلے تر یا خشک پھل اس کے حوالے کر دے۔