Blog
Books
Search Hadith

باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔

قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ:‏‏‏‏ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو خُزَيْمَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَرِيفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ ابْنُ شِهَابٍ:‏‏‏‏ فَسُئِلَ رَافِعٌ بَعْدَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ كَيْفَ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِشَيْءٍ مِنَ الطَّعَامِ مُسَمًّى،‏‏‏‏ وَيُشْتَرَطُ أَنَّ لَنَا مَا تُنْبِتُ مَاذِيَانَاتُ الْأَرْضِ وَأَقْبَالُ الْجَدَاوِلِ . رَوَاهُ نَافِعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.

It was narrated from Ibn Shihab that Rafi bin Khadij said: The Messenger of Allah forbade leasing land. Ibn Shihab said: Rafi was asked after that: 'How did they lease land?' He said: 'In return for a set amount of food (produce), and it was stipulated that we would have whatever grew on the banks of the streams and springs.'

۱؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے
۔شرافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ زہری کہتے ہیں: اس کے بعد رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: وہ لوگ زمین کو کرائے پر کیوں کر اٹھاتے تھے؟ وہ بولے: غلے کی متعینہ مقدار کے بدلے میں اور اس بات کی شرط ہوتی تھی کہ ہمارے لیے وہ بھی ہو گا جو زمین میں کیاریوں اور نالیوں پر پیدا ہوتا ہے۔ اسے نافع نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں ان کے شاگردوں میں اختلاف ہوا ہے۔
Haidth Number: 3938
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3907

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت بھی منقطع ہے، لیکن سابقہ متابعت سے تقویت پاکر صحیح ہے)

Wazahat

Not Available