Blog
Books
Search Hadith

باب: مزارعت (بٹائی) کے سلسلے میں وارد مختلف الفاظ اور عبارتوں کا ذکر۔

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ مُحَمَّدٌ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ الْأَرْضُ عِنْدِي مِثْلُ مَالِ الْمُضَارَبَةِ فَمَا صَلُحَ فِي مَالِ الْمُضَارَبَةِ صَلُحَ فِي الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا لَمْ يَصْلُحْ فِي مَالِ الْمُضَارَبَةِ لَمْ يَصْلُحْ فِي الْأَرْضِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ لَا يَرَى بَأْسًا أَنْ يَدْفَعَ أَرْضَهُ إِلَى الْأَكَّارِ عَلَى أَنْ يَعْمَلَ فِيهَا بِنَفْسِهِ،‏‏‏‏ وَوَلَدِهِ،‏‏‏‏ وَأَعْوَانِهِ،‏‏‏‏ وَبَقَرِهِ،‏‏‏‏ وَلَا يُنْفِقَ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَتَكُونَ النَّفَقَةُ كُلُّهَا مِنْ رَبِّ الْأَرْضِ.

Ibn 'Awn said: Muhammad used to say: 'In my view land is like the wealth put into a Mudarabah (limited partnership) contract. Whatever is valid with regard to the wealth put into a Mudarabah partnership, is valid with regard to land, and whatever is not valid with regard to the wealth put into a Mudarabah partnership, then it is not valid with regard to land.' He said: He did not see anything wrong with giving all of his land to the plowman on the basis that he would work with it himself, or with his children, and helpers, and oxen, and, that he would not spend anything on it; all expenses were to be paid by the owner of the land.

ابن عون کہتے ہیں کہ
محمد  ( محمد بن سیرین )  کہا کرتے تھے: میرے نزدیک زمین مضاربت کے مال کی طرح ہے، تو جو کچھ مضاربت کے مال میں درست ہے، وہ زمین میں بھی درست ہے، اور جو مضاربت کے مال میں درست نہیں، وہ زمین میں بھی درست نہیں، وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ وہ اپنی زمین کاشتکار کے حوالے کر دیں اس شرط پر کہ وہ  ( کاشتکار )  خود اپنے آپ، اس کے لڑکے، اس کے دوسرے معاونین اور گائے بیل اس میں کام کریں گے اور وہ اس میں کچھ بھی خرچ نہیں کرے گا بلکہ تمام مصارف زمین کے مالک کی طرف سے ہوں گے ۱؎۔
Haidth Number: 3960
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3928

Takhreej

Not Available

Wazahat

وضاحت: ۱؎: بٹائی کی یہ ایک جائز صورت ہے، واجب نہیں بلکہ یہ بھی جائز ہے کہ زمین کا مالک کچھ بھی خرچ نہ کرے، تمام اخراجات کاشتکار کرے اور آدھی پیداوار کا حقدار ہو جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے۔