Blog
Books
Search Hadith

باب: خون کی حرمت کا بیان۔

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَكَلُوا ذَبَائِحَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا .

It was narrated from Anas bin Malik that: The Prophet [SAW] said: I have been commanded to fight the idolators until they bear witness to La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah) and that Muhammad is His slave and Messenger. If they bear witness to La ilaha illallah and that Muhammad is His slave and Messenger, and they pray as we pray and face our Qiblah, and eat our slaughtered animals, then their blood and wealth becomes forbidden to us except for a right that is due.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو اب ان کے خون اور ان کے مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے الا یہ کہ  ( جان و مال کے )  کسی حق کے بدلے میں ہو   ( تو اور بات ہے )  ۱؎۔
Haidth Number: 3971
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 3966

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۷۶۲) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر وہ کسی کا مال لے لیں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا یا کسی کا خون کر دیں تو اس کے بدلے ان کا خون کیا جائے گا یا شادی شدہ زانی ہو تو اس کو رجم (پتھر مار کر ہلاک) کیا جائے گا۔ اس حدیث اور اس مضمون کی آنے والی تمام احادیث (نمبر ۳۹۸۸)کے متعلق یہ واضح رہے کہ ان میں مذکورہ حکم نبوی خاص اس وقت کے جزیرۃ العرب اور اس وقت کے ماحول سے متعلق ہے۔ یہ حکم اتنا عام نہیں ہے کہ ہر مسلمان ہر عہد اور ہر ملک میں اس پر عمل کرنے لگے۔ یا موجودہ دور میں پائی جانے والی کوئی مسلمان نام کی حکومت اس پر عمل کرنے لگے۔ ان احادیث کا صحیح (پس منظر) نہ معلوم ہونے کے سبب ہی اس حکم نبوی کے خلاف واویلا مچایا جاتا ہے، «فافھم وتدبر»۔ مؤلف نے اس کتاب و باب میں اس حدیث کو اس مقصد سے ذکر کیا کہ اگر کوئی شہادتوں کے ساتھ ساتھ مذکورہ شعائر اسلام کو بجا لاتا ہو تو اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، مگر مذکورہ تین صورتوں میں ایسے آدمی کا خون بھی مباح ہے۔