Blog
Books
Search Hadith

کیا حاکم اپنی رعیت کے سامنے مسواک کر سکتا ہے ؟

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، ‏‏‏‏‏‏أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، ‏‏‏‏‏‏مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّا لَا أَوْ لَنْ نَسْتَعِينَ عَلَى الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا.

It was narrated from Abu Burdah that Abu Musa said: I came to the Prophet (ﷺ) when he was using the Siwak and with me were two men of the Ash'aris - one on my right and the other on my left - who were seeking to be appointed as officials. I said: 'By the One Who sent you as a Prophet with the truth, they did not tell me why they wanted to come with me and I did not realize that they were seeking to be appointed as officials.' And I could see his Siwak beneath his lip, then it slipped and he said: 'We do not' - or; 'We will never appoint as an official anyone who seeks that. Rather you should go.' So he sent his (Abu Musa) to Yemen, then he sent Mu'adh bin Jabal to go after him - may Allah be pleased with them.

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو آدمی تھے، ان میں سے ایک میرے دائیں اور دوسرا میرے بائیں تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، تو ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کام  ( نوکری )  کی درخواست کی ۲؎، میں نے عرض کیا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے، ان دونوں نے اپنے ارادے سے مجھے آگاہ نہیں کیا تھا، اور نہ ہی مجھے اس کا احساس تھا کہ وہ کام ( نوکری )  کے طلب گار ہیں، گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک کو  ( جو اس وقت آپ کر رہے تھے )  آپ کے ہونٹ کے نیچے دیکھ رہا ہوں اور ہونٹ اوپر اٹھا ہوا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ہم کام پر اس شخص سے مدد نہیں لیتے جو اس کا طلب گار ہو ۳؎، لیکن  ( اے ابوموسیٰ! )  تم جاؤ   ( یعنی ان دونوں کے بجائے میں تمہیں کام دیتا ہوں ) ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یمن کا ذمہ دار بنا کر بھیجا، پھر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم کو ان کے پیچھے بھیجا۔
Haidth Number: 4
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة ۱ (۲۲۶۱)، المرتدین ۲ (۶۹۲۳) مطولا، الأحکام ۷ (۷۱۴۹) ۱۲ (۷۱۵۶) مختصرا، صحیح مسلم/الإمارة ۳ (۱۷۳۳)، سنن ابی داود/الأقضیة ۳ (۳۵۷۹)، الحدود ۱ (۴۳۵۴)، (تحفة الأشراف: ۹۰۸۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۳۹۳، ۴۰۹، ۴۱۱) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ نسخہ نظامیہ میں «يستاك» کا لفظ ہے، بقیہ تمام نسخوں میں «يستن» کا لفظ موجود ہے۔ ۲؎: یعنی اس بات کی درخواست کی کہ آپ ہمیں عامل بنا دیجئیے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئیے۔ ۳؎: کیونکہ اللہ کی توفیق و مدد ایسے شخص کے شامل حال نہیں ہوتی، وہ اپنے نفس کے سپرد کر دیا جاتا ہے، جیسا کہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تھا: لا تسال الإمارة فإنك إن اعطيتها عن مسالة وكلت إليها حکومت کا سوال نہ کرنا اس لیے کہ اگر تمہیں مانگنے کے بعد حکومت ملی تو تم اس کے حوالے کر دئیے جاؤ گے (صحیح البخاری:۷۱۴۶)۔