Blog
Books
Search Hadith

باب: کبائر (کبیرہ گناہوں) کا بیان۔

أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا رُهْمٍ السَّمَعِيَّحَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ جَاءَ يَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَهُ الْجَنَّةُ ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ عَنِ الْكَبَائِرِ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُسْلِمَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْفِرَارُ يَوْمَ الزَّحْفِ .

Abu Ayyub Al-Ansari narrated that: The Messenger of Allah [SAW] said: Whoever comes worshipping Allah and not associating anything with Him, establishing Salah, paying Zakah and avoiding major sins, Paradise will be his. They asked him about major sins and he said: Associating others with Allah, killing a Muslim soul, and fleeing (from the battlefield) on the day of the march.

ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، نماز قائم کرتا ہے، زکاۃ دیتا ہے اور کبائر سے دور اور بچتا ہے۔ اس کے لیے جنت ہے ، لوگوں نے آپ سے کبائر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا:  اللہ کے ساتھ شریک کرنا، کسی مسلمان جان کو  ( ناحق )  قتل کرنا اور لڑائی کے دن میدان جنگ سے بھاگ جانا ۔
Haidth Number: 4014
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4009

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۳۴۵۱)، مسند احمد (۵/۴۱۳، ۴۱۴) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: کبیرہ: ہر اس گناہ کو کہتے ہیں جس کے مرتکب کو جہنم کے عذاب اور سخت وعید کی دھمکی دی گئی ہو، ان میں سے بعض کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے، اور جن کا تذکرہ لفظ کبیرہ کے ساتھ نہیں آیا ہے مگر مذکورہ سزا کے ساتھ آیا ہے، وہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔ کبائر تین طرح کے ہیں:(۱)پہلی قسم اکبر الکبائر کی ہے جیسے اشراک باللہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ لائے ہیں اس کی تکذیب کرنا۔ (۲)اور دوسرے درجے کے کبائر حقوق العباد کے تعلق سے ہیں مثلاً کسی کو ناحق قتل کرنا، دوسرے کا مال غصب کرنا اور ہتک عزت کرنا وغیرہ۔ (۳)تیسرے درجے کے کبائر کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، مثلاً زنا اور شراب نوشی وغیرہ۔ (جیسے حدیث رقم ۴۰۱۷)میں کبائر کی تعداد سات آئی ہے، لیکن متعدد احادیث میں ان سات کے علاوہ کثیر تعداد میں دیگر گناہوں کو بھی کبیرہ کہا گیا ہے۔ اس لیے وہاں حصر اور استقصاء مقصود نہیں ہے (دیکھئیے: فتح الباری کتاب الحدود، باب رمی المحصنات)۔