Blog
Books
Search Hadith

باب: آیت کریمہ: ”جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کا بدلہ یہ ہے کہ انہیں قتل کر دیا جائے یا سولی پر چڑھا دیا جائے یا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائیں یا انہیں ملک بدر کر دیا جائے“ کی تفسیر اور کن لوگوں کے

أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً،‏‏‏‏ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ فَتُصِيبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَصَحُّوا،‏‏‏‏ فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ فَأَخَذُوهُمْ،‏‏‏‏ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَرْجُلَهُمْ،‏‏‏‏ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ،‏‏‏‏ وَنَبَذَهُمْ فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا.

Anas bin Malik narrated that: A group of eighty people from 'Ukl came to the Prophet [SAW], but the climate of Al-Madinah did not suit them and they fell sick. They complained about that to the Messenger of Allah [SAW] and he said: Why don't you go out with our herdsmen and drink the milk and urine of the camels? They said: Yes (we will do that). They went out and drank some of the (camels') milk and urine, and they recovered. Then they killed the herdsman of the Messenger of Allah [SAW], so he sent (men after them) and they caught them and brought them back. He had their hands and feet cut off and branded their eyes, and left them in the sun to die.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، بیمار پڑ گئے، انہوں نے اس کی شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی۔ آپ نے فرمایا:  کیا تم ہمارے چرواہوں کے ساتھ اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پیو گے؟  وہ بولے: کیوں نہیں، چنانچہ وہ نکلے اور انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا ۲؎، تو اچھے ہو گئے، اب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، جنہوں نے انہیں گرفتار کر لیا، جب انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور قبیلہ عرینہ کے مجرمین کے پاؤں کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں  ( گرم سلائی سے )  پھوڑ دیں اور انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ وہ مر گئے ۳؎۔
Haidth Number: 4029
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4024

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۶ (۲۳۳)، الجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، صحیح مسلم/القسامة ۲ (۱۶۷۱)، سنن ابی داود/الحدود ۳ (۴۳۶۴)، سنن الترمذی/الطہارة ۵۵ (۷۲)، (تحفة الأشراف: ۹۴۵)، مسند احمد (۳/۱۶۱، ۱۸۶، ۱۹۸)، ویأتي فیما یلي: ۴۰۳۰- ۴۰۴۰ (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: اس آیت کے سبب نزول کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور کا کہنا ہے کہ اس کا نزول قبیلہ عرنین کے مجرمین کے بارے میں ہوا ہے جب کہ مالک، شافعی، ابوثور اور اصحاب رأے کا کہنا ہے کہ اس کے نزول کا تعلق مسلمانوں میں سے ہر اس شخص سے ہے جو رہزنی اور زمین میں فساد برپا کرے، امام بخاری اور امام نسائی جمہور کے موافق ہیں۔ ۲؎: جمہور علماء محدثین کے نزدیک جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا پیشاب پائخانہ پاک ہے، اور بوقت ضرورت ان کے پیشاب سے علاج جائز ہے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا۔ ۳؎: ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کے ساتھ جس طرح کیا تھا اسی طرح آپ نے ان کے ساتھ قصاص کے طور پر کیا، یا یہ لوگ زمین میں فساد برپا کرنے والے باغی تھے اس لیے ان کے ساتھ ایسا کیا، جمہور کے مطابق اگر اس طرح کے لوگ مسلمان ہوں تو جن ہوں نے قتل کیا ان کو قتل کیا جائے گا، اور جنہوں نے صرف مال لیا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں گے، اور جنہوں نے نہ قتل کیا اور نہ ہی مال لیا بلکہ صرف ہنگامہ مچایا تو ایسے لوگوں کو اس جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ قید کر دیا جائے گا۔