Blog
Books
Search Hadith

باب: جادوگروں کا حکم۔

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْمَنْقَرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ عَقَدَ عُقْدَةً ثُمَّ نَفَثَ فِيهَا فَقَدْ سَحَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سَحَرَ فَقَدْ أَشْرَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَعَلَّقَ شَيْئًا وُكِلَ إِلَيْهِ .

It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah [SAW] said: 'Whoever ties a know and blows on it, he has practiced magic; and whoever practices magic, he has committed Shirk; and whoever hangs up something (as an amulet) will be entrusted to it.'

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا، اس نے شرک کیا ۱؎ اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا، وہ اسی کے حوالے کر دیا گیا“ ۲؎۔
Haidth Number: 4084
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

(اس کے راوی ’’عباد بن میسرہ ‘‘ ضعیف ہیں، لیکن اس کا جملہ ’’ من تعلق۔۔۔ الخ دیگر روایات سے صحیح ہے)

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۱۲۲۵۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی مشرکین کا عمل اپنایا، یہ شرک اس صورت میں ہے جب وہ اس میں حقیقی تأثیر کا اعتقاد رکھے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پر توکل و اعتماد ترک کر دینے کے سبب وہ شرک خفی کا مرتکب ہو گا۔ اور مؤلف کا استدلال اسی جملہ سے ہے، یعنی جادو کرنے والا شرک کا مرتکب ہوا تو مرتد ہو گیا۔ ۲؎ : یعنی اللہ کی نصرت و تائید اسے حاصل نہیں ہو گی۔ تعویذ کے سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ اس کا ترک کرنا ہر حال میں افضل ہے، بالخصوص جب اس میں شرکیہ کلمات ہوں یا اس کے مفید یا مضر ہونے کا اعتقاد رکھے۔ تو اس سے دور رہنا واجب و فرض ہے، ایسے تعویذ جو قرآنی آیات پر مشتمل ہوں اس کی بابت علماء کا اختلاف ہے، کچھ لوگ اس کے جواز کے قائل ہیں اور ممانعت کی حدیث کو اس صورت پر محمول کرتے ہیں جب اس میں شرکیہ کلمات ہوں، جب کہ دوسرے لوگ جیسے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، نیز دیگر صحابہ ارشاد نبوی «من تعلق شیأ وکل إلیہ» کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے، نیز آیات و احادیث کی بیحرمتی کے سبب حرام قرار دیتے ہیں۔