Blog
Books
Search Hadith

باب:

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ حِينَ خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى:‏‏‏‏ لِمَنْ تُرَاهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ لَنَا لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا شَيْئًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَأَبَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ نَقْبَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الَّذِي عَرَضَ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يُعِينَ نَاكِحَهُمْ،‏‏‏‏ وَيَقْضِيَ عَنْ غَارِمِهِمْ،‏‏‏‏ وَيُعْطِيَ فَقِيرَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَبَى أَنْ يَزِيدَهُمْ عَلَى ذَلِكَ.

It was narrated from Yazid bin Hurmuz that: when Najdah Al-Haruriyyah rebelled during the Fitnah of Ibn Zubayr, he sent word to Ibn 'Abbas asking him about the share of the relatives (of the Messenger of Allah) -to whom did he think it should be given? He replied: It is for us, because of our blood ties to the Messenger of Allah allocated it to them, but 'Umar offered us something we thought was less than what was our due, and we refused to accept it. What he offered to them who wanted to get married, and to help the debtors pay off their debts, and he gave to their indigent. But he refused to give them more than that.

یزید بن ہرمز سے روایت ہے کہ
نجدہ حروری جب عبداللہ بن زبیر کے عہد میں شورش و ہنگامہ کے ایام میں ( حج کے لیے ) نکلا ۲؎ تو اس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص کو بھیجا کہ وہ ان سے معلوم کرے کہ ( مال غنیمت میں سے ) ذی القربی کا حصہ ( اب ) کس کو ملنا چاہیئے ۳؎، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قربت کے سبب وہ ہمارا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انہیں قرابت والوں میں تقسیم کیا تھا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ہمارے حق سے کچھ کم حصہ دیا تھا تو ہم نے اسے قبول نہیں کیا، اور جو بات انہوں نے جواز میں پیش کی وہ یہ تھی کہ وہ اس کے ذریعہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کا ) نکاح کرانے والوں کی مدد کریں گے، اور ان کے قرض داروں کا قرض ادا کیا جائے گا اور ان کے فقراء و مساکین کو دیا جائے گا، اور اس سے زائد دینے سے انکار کر دیا۔
Haidth Number: 4138
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4133

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجہاد ۴۸ (۱۸۱۲)، سنن ابی داود/الخراج۲۰(۲۹۸۲)، سنن الترمذی/السیر ۸ (۱۵۵۶)، (تحفة الأشراف: ۶۵۵۷)، مسند احمد (۱/۲۴۸، ۲۹۴، ۳۰۸، ۳۲۰، ۳۴۴، ۳۴۹، ۳۵۲)، سنن الدارمی/السیر ۳۲ (۲۵۱۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مال فئی اس مال کو کہتے ہیں جو مسلمانوں کو کفار سے جنگ و جدال کئے بغیر حاصل ہو، لیکن مؤلف نے اس میں فیٔ اور غنیمت دونوں سے متعلق احادیث ذکر کی ہیں، اور پہلی حدیث میں فیٔ کے ساتھ ساتھ ” غنیمت “ میں سے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذوی القربی کے حصے کی بابت سوال کیا گیا ہے۔ ۲؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حجاج نے مکہ پر چڑھائی کر کے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو قتل کیا تھا۔ ۳؎ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت سے ذوی القربی کا حصہ اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کیا تھا، آپ کی وفات کے بعد سوال یہ پیدا ہوا کہ یہ حصہ ” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کا تھا یا امام وقت کے رشتہ داروں کا ؟ “ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا خیال تھا (نیز قرآن کا سیاق بھی اسی کی تائید کرتا ہے) کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کا تھا اور اب بھی ہے اس لیے ہمیں ملنا چاہیئے، جب کہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے رشتہ داروں کے ہاتھ میں نہ دے کر خود ہی آپ کے رشتہ داروں کی ضروریات میں خرچ کیا، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کا موقف بھی یہی تھا کہ امام وقت ہی اس خمس (غنیمت کے پانچویں حصہ) کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں میں خرچ کرے گا۔