Blog
Books
Search Hadith

باب: آیت کریمہ: ”اور فرمانبرداری کو رسول (صلی للہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی“ کی تفسیر۔

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ سورة النساء آية 59، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلَتْ فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ .

It was narrated from Ibn 'Abbas (concerning the Verse): O you who believe! Obey Allah and obey the Messenger (Muhammad). That he said: This was revealed concerning 'Abdullah bin Hudhaifah bin Qais bin 'Adiyy, whom the Messenger of Allah appointed in charge of an expedition

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
«يا أيها الذين آمنوا أطيعوا اللہ وأطيعوا الرسول» ”اے لوگو، جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو“ ( النساء: ۵۹ ) یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں اتری، انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں بھیجا تھا ۱؎۔
Haidth Number: 4199
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4194

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیرسورة النساء ۱۱ (۴۵۸۴)، صحیح مسلم/الإمارة ۸ (۱۸۳۴)، سنن ابی داود/الجہاد ۹۶ (۲۶۲۴)، سنن الترمذی/الجہاد ۳ (۱۶۷۲)، تحفة الأشراف: ۵۶۵۱)، مسند احمد ۱/۳۳۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ اس سریہ میں کسی بات پر اپنے ماتحتوں پر ناراض ہو گئے تو آگ جلانے کا حکم دیا، اور جب آگ جلا دی گئی تو سب کو حکم دیا کہ اس میں کود جائیں، اس پر بعض ماتحتوں نے کہا : ہم تو آگ ہی سے بچنے کے لیے اسلام میں داخل ہوئے ہیں تو پھر آگ میں کیوں داخل ہوں، پھر معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کرنے کی بات آئی، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اولیٰ الامر سے مراد امراء ہیں نہ کہ علماء اور اگر علماء بھی شامل ہیں تو مقصود یہ ہو گا کہ ایسے امور جن کے بارے میں قرآن و حدیث میں واضح تعلیمات موجود نہ ہوں ان میں ان کی طرف رجوع کیا جائے۔ ” ائمہ اربعہ کے بارے میں خاص طور پر اس آیت کے نازل ہونے کی بات تو قیاس سے بہت زیادہ بعید ہے کیونکہ اس وقت تو ان کا وجود ہی نہیں تھا۔ اور ان کی تقلید جامد تو بقول شاہ ولی اللہ دہلوی چوتھی صدی کی پیداوار ہے۔