Blog
Books
Search Hadith

باب: عقیقہ کب ہو؟

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا قَتَادَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَسَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ،‏‏‏‏ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُسَمَّى .

It was narrated from Qatadah, from Al-Hasan, from Samurh bin Jundab that the Messenger of Allah said: Every boy is in pledge for his 'Aqiqah, so slaughter (the animal) for him on the seventh day, and shave his head, and a name

سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ۱؎ اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے ۲؎، اس کا سر مونڈا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے“۔
Haidth Number: 4225
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4220

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الضحایا ۲۱ (۲۸۳۷، ۲۸۳۸)، سنن الترمذی/الأضاحی ۲۳ (۱۵۲۲م)، سنن ابن ماجہ/الذبائح۱(۳۱۶۵)، (تحفة الأشراف: ۴۵۸۱)، مسند احمد (۵/۷، ۸، ۱۲، ۱۷، ۱۸، ۲۲)، سنن الدارمی/الأضاحي ۹ (۲۰۱۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء عقیقہ کے فرض ہونے کے قائل ہیں، کیونکہ اس میں بچے کے عقیقہ کے بدلے گروی باقی رہ جانے کی بات ہے، اور گروی رہنے کا مطلب علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ جس لڑکے کا عقیقہ نہ کیا جائے اور وہ بلوغت سے پہلے مر جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے ماں باپ کی سفارش (شفاعت) نہیں کرے گا، بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح رہن رکھی ہوئی چیز کے بدلے کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح ذبح (عقیقہ) ضروری ہے، وغیرہ وغیرہ۔ ۲؎ : اگر ساتویں دن عقیقہ کی استطاعت نہیں ہو سکی تو چودہویں دن کرے، اور اگر اس دن میں نہ ہو سکے تو اکیسویں دن کرے، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستدرک حاکم میں (۴/۲۳۸) صحیح سند سے مروی ہے، اگر اکیسویں دن بھی نہ ہو سکے تو جو لوگ واجب قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک زندگی میں کسی دن بھی قضاء کرنا ہو گا۔