Blog
Books
Search Hadith

باب:

أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: There is no fara' and no' Atirah.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرع اور عتیرہ واجب نہیں“ ۱؎۔
Haidth Number: 4227
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4222

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العقیقة ۴ (۵۴۷۳)، الأضاحي ۶ (۱۹۷۶)، سنن ابی داود/الأضاحي ۲۰ (۲۸۳۱)، سنن الترمذی/الضحایا ۱۵ (۱۵۱۲)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ۲(۳۱۶۸)، (تحفة الأشراف: ۱۳۱۲۷، ۱۳۲۶۹)، مسند احمد (۲/۲۲۹، ۲۳۹، ۲۷۹، ۴۹۰)، سنن الدارمی/الأضاحي ۸ (۲۰۰۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : فرع : زمانہ جاہلیت میں جانور کے پہلوٹے کو بتوں کے واسطے ذبح کرنے کو فرع کہتے ہیں، ابتدائے اسلام میں مسلمان بھی ایسا اللہ تعالیٰ کے واسطے کرتے تھے پھر کفار سے مشابہت کی بنا پر اسے منسوخ کر دیا گیا اور اس سے منع کر دیا گیا۔ اور عتیرہ : زمانہ جاہلیت میں رجب کے پہلے عشرہ میں تقرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کرتے تھے، اور اسلام کی ابتداء میں مسلمان بھی ایسا کرتے تھے۔ کافر اپنے بتوں سے تقرب کے لیے اور مسلمان اللہ تعالیٰ سے تقرب کے لیے ذبح کرتے تھے، پھر یہ دونوں منسوخ ہو گئے اب نہ فرع ہے اور نہ عتیرہ بلکہ مسلمانوں کے لیے عید الاضحی کے روز قربانی ہے۔