Blog
Books
Search Hadith

باب: کتے کی قیمت لینے کی ممانعت کا بیان۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَسْعُودٍ عُقْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ .

It was narrated from Abu Bakr bin 'Abdur-Rahman bin Al-Harith bin Hisham that her heard Abu Mas ud 'Uqbah say: The Messenger of Allah forbade the price of a dog, the gift of a female fornicator and the fees of a fortuneteller. ( Sahih)

ابومسعود عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎ زانیہ عورت کی کمائی ۲؎ اور کاہن کی اجرت ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔
Haidth Number: 4297
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4292

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۱۱۳ (۲۲۳۷)، الإجارة ۲۰ (۲۲۸۲)، الطلاق۵۱(۵۳۴۶)، الطب ۴۶ (۵۷۶۱)، صحیح مسلم/المساقاة ۹ (البیوع۳۰) (۱۵۶۷)، سنن ابی داود/البیوع۴۱(۳۴۲۸)، ۶۵(۳۴۸۱)، سنن الترمذی/النکاح ۳۷ (۱۱۳۳)، البیوع ۴۶ (۱۲۷۶)، الطب ۲۳ (۲۰۷۱)، سنن ابن ماجہ/التجارات۹(۲۱۵۹)، (تحفة الأشراف: ۱۰۰۱۰)، موطا امام مالک/البیوع ۲۹ (۶۸)، مسند احمد ۱/۱۱۸، ۱۲۰، ۱۴۰، سنن الدارمی/البیوع ۳۴ (۲۶۱۰)، ویأتي عند المؤلف في البیوع ۹۱ (برقم۴۶۷۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کتا نجس و ناپاک جانور ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہو گی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے جس میں پہلی مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر، جائیداد اور جانوروں کی رکھوالی کے لیے ہو۔ مگر ایسے کتوں کی بھی تجارت ناپسندیدہ ہے، اور جس حدیث میں اس کی رخصت کی بات آئی ہے اس کی صحت میں سخت اختلاف ہے، (جیسے حدیث نمبر ۴۳۰۰) ۲؎ چونکہ زنا بڑے گناہوں اور فحش کاموں میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔ ۳؎ : علم غیب رب العالمین کے لیے خاص ہے اس کا دعویٰ کرنا بڑا گناہ ہے اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی باطل طریقے سے لوگوں سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔