Blog
Books
Search Hadith

باب: مسنہ اور جذعہ کا بیان۔

أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ وَهُوَ ابْنُ أَعْيَنَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي النُّفَيْلِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ .

It was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah said: 'Do not slaughter anything but a Musinnah, unless that is difficult, in which case you can slaughter a Jadh'ah sheep. '

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صرف مسنہ ذبح کرو سوائے اس کے کہ اس کی قربانی تم پر گراں اور مشکل ہو تو تم بھیڑ میں سے جذعہ ذبح کر دو“۔
Haidth Number: 4383
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4378

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأضاحی ۲ (۱۹۶۲)، سنن ابی داود/الضحایا ۵ (۲۷۹۷)، سنن ابن ماجہ/الضحایا ۷ (۳۱۴۱)، (تحفة الأشراف: ۲۷۱۵)، مسند احمد (۳/۳۱۲، ۳۲۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «مُسِنّہ» : وہ جانور ہے جس کے دودھ کے دانت ٹوٹ چکے ہوں، اور یہ اونٹ میں عموماً اس وقت ہوتا ہے جب وہ پانچ سال پورے کر کے چھٹے میں داخل ہو گیا ہو، اور گائے اور بیل میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ دو سال پورے کر کے تیسرے میں داخل ہو گئے ہوں، اور بکری اور بھیڑ میں اس وقت ہوتا ہے جب وہ ایک سال پورا کر کے دوسرے میں داخل ہو جائیں، اور جذعہ اس دنبہ یا بھیڑ کو کہتے ہیں جو سال بھر کا ہو چکا ہو، (محققین اہل لغت اور شارحین حدیث کا یہی صحیح قول ہے، دیکھئیے مرعاۃ شرح مشکاۃ المصابیح) لیکن یہاں «مسنہ» سے مراد «مسنۃ من المعز» (یعنی دانت والی بکری) مراد ہے، کیونکہ اس کے مقابلے میں «جذعۃ من الضان» (ایک سال کا دنبا) لایا گیا ہے، یعنی : دانت والی بکری ہی جائز ہے، جس کے سامنے والے دو دانت ٹوٹ چکے ہوں ایک سال کی بکری جائز نہیں، ہاں اگر دانت والی بکری میسر نہ ہو تو ایک سال کا دنبہ جائز ہے۔