Blog
Books
Search Hadith

باب: اونٹ کی قربانی کتنے لوگوں کی طرف سے کافی ہے۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ غَزْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنٍ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَ النَّحْرُ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَعِيرِ عَنْ عَشْرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبَقَرَةِ عَنْ سَبْعَةٍ .

It was narrated that Ibn 'Abbas said: We were with the Mesenger of Allah on a journey, when the Day of Sacrifice came, so we shared a camel among ten men, and a cow among seven.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ قربانی کا دن آ گیا، ہم ایک اونٹ میں دس دس لوگ اور ایک گائے میں سات سات لوگ شریک ہوئے ۱؎۔
Haidth Number: 4397
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4392

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الحج۶۶(۹۰۵)، والأضاحی۸(۱۵۰۱)، سنن ابن ماجہ/الأضاحی۵(۳۱۳۱)، مسند احمد ۱/۲۷۵

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کچھ علماء قربانی میں اونٹ میں دس آدمیوں کی شرکت کو جائز قرار دیتے ہیں، جب کہ جمہور علماء صحیح مسلم میں مروی جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث (حج ۶۱، ۶۲) کی بنیاد پر اونٹ میں بھی صرف سات آدمیوں کی شرکت کے قائل ہیں، حالانکہ دونوں (جابر و ابن عباس رضی اللہ عنہم کی) حدیثوں کا محمل اور مصداق الگ الگ ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث قربانی میں شرکت کے سلسلے میں ہے جب کہ جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہدی (حج کی قربانی) سے متعلق ہے، دونوں (قربانی و ہدی) کو ایک دوسرے پر قیاس کرنے کی وجہ سے علماء میں مذکورہ اختلاف واقع ہوا ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے کہ دونوں کا محل الگ الگ ہے، (یعنی قربانی میں اونٹ دس کی طرف سے کافی ہے اور ہدی میں صرف سات کی طرف سے) علامہ شوکانی نے یہی بات لکھی ہے (کمافی نیل الا ٔوطار)۔