Blog
Books
Search Hadith

باب: مہاجر (شہری) اعرابی (دیہاتی) کا مال بیچے کیسا ہے؟

أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي حَازِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّي،‏‏‏‏ وَأَنْ يَبِيعَ مُهَاجِرٌ لِلْأَعْرَابِيِّ،‏‏‏‏ وَعَنِ التَّصْرِيَةِ،‏‏‏‏ وَالنَّجْشِ،‏‏‏‏ وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ،‏‏‏‏ وَأَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا .

It was narrated that Abu Hurairah said: The Messenger of Allah forbade meeting (the traders on the way) a Muhajhir selling for a Bedouin, keeping the milk in the udder of an animal (so as to increase its price), artificially inflating prices, a man to urge the cancellation of sale already agreed upon and a woman to ask that her sister (in faith) be divorced.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکل کر سامان خریدنے سے، مہاجر ( شہری ) کو دیہاتی کا مال بیچنے سے ۱؎، جانوروں کے تھن میں قیمت بڑھانے کے مقصد سے دودھ چھوڑنے سے، خود خریدنا مقصود نہ ہو لیکن دوسرے کو ٹھگانے کے لیے بڑھ بڑھ کر قیمت لگانے سے اور اپنے بھائی کے مول پر بھاؤ بڑھانے سے اور اپنی سوکن ۲؎ کے لیے طلاق کا مطالبہ کرنے سے منع فرمایا۔
Haidth Number: 4496
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4491

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: الشروط ۸ (۲۷۲۳)، ۱۱(۲۷۲۷)، النکاح ۵۳ (۵۱۵۲)، القدر ۴ (۶۶۰۱)، صحیح مسلم/النکاح ۶ (۱۴۱۳)، البیوع ۴ (۱۵۱۵)، (تحفة الأشراف: ۱۳۴۱۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «تلقی» (شہر سے باہر جا کر بازار آنے والے تاجر کا مال خریدنے) میں نیز دیہات سے شہر کے بازار میں مال لانے والے سے بازار سے پہلے ہی مال خرید لینے میں اس طرح کے دونوں تاجروں نیز شہر کے عام باشندوں کو بھی نقصان کا اندیشہ ہے اس لیے اس طرح کی خریداری سے منع کر دیا گیا ہے تاجر کا نقصان اس طرح ہو سکتا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بازار میں سامان کا بھاؤ زیادہ ہو اور تاجر کا نقصان ہو جائے اور شہر کے باشندوں کا نقصان اس طرح ہو گا کہ درمیان میں ایک اور واسطہ ہو جانے کے سبب سامان کا بھاؤ زیادہ ہو جائے۔ ۲؎ : یعنی ہونے والی سوکن، اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی آدمی اپنی کسی بیوی کی موجودگی میں کسی دوسری عورت کو نکاح کا پیغام دے تو وہ عورت اس سے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دینے کی شرط رکھے، یہ ممنوع ہے۔