Blog
Books
Search Hadith

باب: پھلوں کو پختگی ظاہر ہونے سے پہلے نہ بیچنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَطَاءٍ،‏‏‏‏ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ،‏‏‏‏ وَالْمُزَابَنَةِ،‏‏‏‏ وَالْمُحَاقَلَةِ،‏‏‏‏ وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ،‏‏‏‏ وَأَنْ لَا يُبَاعَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ،‏‏‏‏ وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا .

It was narrated from 'Ata: I heard Jabir bin 'Abdullah (narrate) from the Prophet that he forbade Mukhabarah, Muzabanah and Muhaqalah, an (he forbade) selling fruits until their condition is known, an that they should only sold for Dinars and Dirhams, but he granted a concession regarding the sale of Araya:

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ سے، اور پکنے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا، اور پھلوں کو درہم و دینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور بیع عرایا میں رخصت دی۔
Haidth Number: 4527
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4523

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۳۹۱۰

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «مخابرہ» : بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش (توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔ ۲؎ «مزابنہ» : درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو «مزابنہ» کہتے ہیں۔ «محاقلہ» : کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ «عرایا» : «عرایا» یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لیے مفت دیدے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔