Blog
Books
Search Hadith

باب: ناگہانی آفت سے ہونے والے خسارے کے معاوضے (بدلے) کا بیان۔

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ،‏‏‏‏ فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حَقٍّ .

Jabir said: The Messenger of Allah said: If you sell fruits to your brother then the crop fails, it is not permissible for you it takes anything from him. Why would you take the wealth of your brother unlawfully? '

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اپنے ( مسلمان ) بھائی سے پھل بیچے پھر اچانک ان پر کوئی آفت آ گئی تو تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اس سے کچھ لو، آخر تم کس چیز کے بدلے میں ناحق اپنے ( مسلمان ) بھائی کا مال لو گے“ ۱؎۔
Haidth Number: 4531
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4527

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۳ (البیوع۲۴) (۱۵۵۴)، سنن ابی داود/البیوع ۶۰ (۳۴۷۰)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۳۳ (۲۲۱۹)، (تحفة الأشراف: ۲۷۹۸)، سنن الدارمی/البیوع ۲۲ (۲۵۹۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس طرح کے حادثہ میں بیچنے والے کے اوپر لازم ہے کہ خریدار کا جتنا نقصان (خسارہ) ہوا ہے اتنے کی وہ بھرپائی کر دے ورنہ وہ مسلمان بھائی کا مال کھا لینے کا مرتکب گردانا جائے گا، اور یہ اس صورت میں ہے جب پھل ابھی پکے نہ ہوئے ہوں، یا بیچنے والے نے ابھی خریدار کو مکمل قبضہ نہ دیا ہو، ورنہ پھل کے پک جانے اور قبضہ دے دینے کے بعد بیچنے والے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے، اس طرح کا معاملہ ایک آدمی کے ساتھ پیش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے بھر پائی کرانے کی بجائے عام لوگوں سے خریدار پر صدقہ و خیرات کرنے کی اپیل کی جیسا کہ حدیث نمبر : ۴۵۳۴ میں آ رہا ہے۔