Blog
Books
Search Hadith

باب: چاندی سونے سے اور سونا چاندی سے بیچنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ،‏‏‏‏ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا رِبًا إِلَّا فِي النَّسِيئَةِ .

Usmah bin Zaid Narrated that the Messenger of Allah said: There is no Riba except in credit.'

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
مجھ سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سود تو صرف ادھار میں ہے“ ۱؎۔
Haidth Number: 4584
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4580

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۷۹ (۲۱۷۸، ۲۱۷۹)، صحیح مسلم/البیوع ۳۹ (المساقاة۱۸) (۱۵۹۶)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۴۹ (۲۲۵۷)، (تحفة الأشراف: ۹۴)، مسند احمد (۵/۲۰۰، ۲۰۲، ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۰۹)، سنن الدارمی/البیوع ۴۲ (۲۶۲۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی : سونا سونے کے بدلے اور چاندی چاندی کے بدلے، یا اسی طرح ہم جنس غلہ جات کی نقداً خرید و فروخت میں اگر کمی بیشی ہو تو سود نہیں ہے، سود تو اسی وقت ہے جب معاملہ ادھار کا ہو، امام نووی نیز دیگر علماء کہتے ہیں کہ اہل اسلام کا اس بات پر اجماع ہے کہ اس حدیث کے ظاہر پر عمل نہیں ہے، کچھ لوگ اسے منسوخ کہتے ہیں اور کچھ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اجناس مختلفہ میں سود صرف ادھار کی صورت میں ہے، پچھلی حدیثوں میں صراحت ہے کہ تفاضل میں سود ہے، اس لیے حدیث کو منسوخ ماننا ضروری ہے، یا اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باہم مختلف اجناس کی خرید و فروخت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں اگر نقداً ہو، سود تو ادھار میں ہے۔ اس حدیث کو منسوخ ماننا، یا یہ تاویل اس لیے بھی ضروری ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرھم کو تفاضل والی حدیث پہنچ گئی تو انہوں نے اس حدیث کے مطابق فتوی دینے سے رجوع کر لیا (کما حققہ العلماء)۔