Blog
Books
Search Hadith

باب: مشترکہ مال بیچنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ جَابِرٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ،‏‏‏‏ أَوْ حَائِطٍ لَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ،‏‏‏‏ فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ .

it was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah said: 'Pre-emption is to be given in everything that is shared, whether it is a house or a garden. It is not right to sell it before informing one's partner, and if he sells it he (the partner) has more right to it, unless he gives Permission to sell it to someone else.

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفعہ کا حق ہر چیز میں ہے، زمین ہو یا کوئی احاطہٰ ( باغ وغیرہ ) ، کسی حصہ دار کے لیے جائز نہیں کہ اپنے دوسرے حصہ دار کی اجازت کے بغیر اپنا حصہ بیچے، اگر اس نے بیچ دیا تو وہ ( دوسرا حصہ دار ) اس کا زیادہ حقدار ہو گا یہاں تک کہ وہ خود اس کی اجازت دیدے“۔
Haidth Number: 4650
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4646

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة ۲۸ (البیوع۴۹) (۱۶۰۸)، سنن ابی داود/البیوع ۷۵ (۳۵۱۳)، (تحفة الأشراف: ۲۸۰۶)، مسند احمد (۳/۳۱۲، ۳۱۶، ۳۵۷، ۳۹۷)، سنن الدارمی/البیوع ۸۳ (۲۶۷۰)، ویأتي عندالمؤلف برقم: ۴۷۰۵

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «شفعہ» : زمین، باغ گھر وغیرہ میں ایسی ساجھے داری کو کہتے ہیں جس میں کسی فریق کا حصہ متعین نہ ہو کہ ہمارا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے اور دوسرے کا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے بس مطلق ملکیت میں سب کی ساجھے داری ہو، ایسا ساجھے دار اگر اپنا حصہ بیچنا چاہتا ہے تو دوسرے شریک کو پہلے بتائے، اگر وہ اسی قیمت پر لینے پر راضی ہو جائے تو اسی کا حق ہے، اگر جازت دیدے تب دوسرے سے بیچنا جائز ہو گا، اور اگر اس کی اجازت کے بغیر بیچ دیا تو وہ اس بیع کو قاضی منسوخ کرا سکتا ہے۔