Blog
Books
Search Hadith

باب: قتل سے کم جرم میں غلاموں سے قصاص نہ لینے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ:‏‏‏‏ أَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَجْعَلْ لَهُمْ شَيْئًا .

It was narrated from 'Imran bin Hussain that: a slave belonging to some poor people cut off the ear of a slave belonging to some rich people. They came to the Prophet but he did not give them anything

عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
غریب لوگوں کے ایک غلام نے امیر لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے انہیں کچھ نہ دلایا۔
Haidth Number: 4755
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4751

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الدیات ۲۷ (۴۵۹۰)، (تحفة الأشراف: ۱۰۸۶۳)، مسند احمد (۴/۴۳۸)، سنن الدارمی/الدیات ۱۴ (۲۴۱۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے مؤلف کا یہ اپنا استدلال ہے، جب کہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس پر جو باب باندھا ہے وہ اس حدیث کے مفہوم کی صحیح ترجمان ہے ان کے الفاظ ہیں ” فقراء کے غلام کی جنایت کا باب “ تب حدیث کا مطلب ہو گا ” مجرم غلام اگر غریب لوگوں کا ہو گا تو اس سے ساقط ہو جائے گا۔ لیکن مؤلف کا یہ استنباط بہرحال باقی ہے کہ جب یہ جنایت قتل سے کم تر ہو، ورنہ قتل کے بدلے اگر قصاص کا فیصلہ ہو تو بہرحال غلام سے بھی قصاص لیا جائے گا۔ اور دیت کے فیصلے کی صورت میں اگر مالک غریب ہے تو بیت المال سے دیت دی جائے گی اور امام خطابی کے بقول یہاں ” غلام “ بمعنی ” لڑکا ہے نہ کہ غلام بمعنی ” عبد “ یعنی اگر غریبوں کے کسی لڑکے نے قتل سے کم تر جنایت کا ارتکاب کیا تو اس کے غریب سرپرستوں سے دیت ساقط ہو جائے گی۔