Blog
Books
Search Hadith

باب: «اعراب» ”(دیہاتیوں) نے کہا ہم ایمان لائے اے رسول! آپ کہہ دیجئیے تم لوگ ایمان نہیں لائے لیکن تم یہ کہو کہ ہم اسلام لے آئے ہیں“ کی تفسیر۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مَعْمَرٌ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعْدٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوْ مُسْلِمٌ ،‏‏‏‏ حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَوْ مُسْلِمٌ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ .

It was narrated from 'Amir bin Sa'd bin Abi Waqqas that his father said: The Prophet [SAW] gave a share (of some spoils of war) to some men and not to others. Sa'd said: 'O Messenger of Allah [SAW], you gave to so-and-so and so-and-so, but you did not give anything to so-and-so, and he is a believer.' The Prophet [SAW] said: 'Or a Muslim,' until Sa'd had repeated it three times, and the Prophet [SAW] said: 'I give to some men, and leave those who are dearer to me, without giving them anything, lest (the former) be thrown into Hell on their faces.'

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو عطیہ دیا اور ان میں سے ایک شخص کو کچھ نہیں دیا، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو دیا اور فلاں کو کچھ نہیں دیا حالانکہ وہ مومن ہے؟ تو نبی آپ نے فرمایا: ”بلکہ وہ مسلم ہے“ ۱؎، سعد رضی اللہ عنہ نے تین بار دہرایا ( یعنی وہ مومن ہے ) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ( ہر بار ) کہتے رہے: ”وہ مسلم ہے“، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بعض لوگوں کو عطیہ دیتا ہوں اور بعض ایسے لوگوں کو محروم کر دیتا ہوں جو مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں، میں اسے اس اندیشے سے انہیں دیتا ہوں کہ کہیں وہ اپنے چہروں کے بل جہنم میں نہ ڈال دیئے جائیں“ ۲؎۔
Haidth Number: 4995
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4992

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ۱۹ (۲۷)، الزکاة ۵۳ (۱۴۷۸)، صحیح مسلم/الإیمان ۶۷ (۲۳۶)، الزکاة ۴۵ (۲۳۶)، سنن ابی داود/السنة ۱۶ (۴۶۸۳، ۴۶۸۵)، (تحفة الأشراف: ۳۸۹۱)، مسند احمد (۱/۱۸۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : چونکہ ایمان کی جگہ دل ہے اور وہ کسی دوسرے پر ظاہر نہیں ہو سکتا ہے اس لیے کسی کے بارے میں یقینی طور پر یہ دعویٰ کرنا کہ وہ صحیح معنوں میں مومن ہے “ جائز نہیں اس کو صرف اللہ عالم الغیوب ہی جانتا ہے، اور ” اسلام “ چونکہ ظاہری ارکان پر عمل کا نام ہے اس لیے کسی آدمی کو ” مسلم “ کہا جا سکتا ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو ” مومن “ کی بجائے ” مسلم “ کہنے کی تلقین کی۔ ۲؎ : یعنی : جن کو نہیں دیتا ہوں ان کے بارے میں یہ یقین سے جانتا ہوں کہ دینے نہ دینے سے ان کے ایمان میں کچھ فرق پڑنے والا نہیں ہے، اور جن کو دیتا ہوں ان کے بارے میں اندیشہ ہوتا ہے کہ اگر (تالیف قلب کے طور پر) نہ دوں تو ایمان سے پھر کر جہنم میں جا سکتے ہیں۔