Blog
Books
Search Hadith

باب: گودوانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث کی روایت میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔

أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ يُحَدِّثُ،‏‏‏‏ عَنْ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ آكِلُ الرِّبَا وَمُوكِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَاتِبُهُ إِذَا عَلِمُوا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْوَاشِمَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَوْشُومَةُ لِلْحُسْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَاوِي الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُرْتَدُّ أَعْرَابِيًّا بَعْدَ الْهِجْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏مَلْعُونُونَ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ .

It was narrated from 'Abdullah bin Murrah, from Al-Harith, from 'Abdullah, who said: The one who consumes Riba, the one who pays it, and the one who writes it down, if they know that it is Riba; the woman who does tattoos and the woman who has that done for the purpose of beautification; the one who withholds Sadaqah (Zakah); and the one who reverts to the life of a Bedouin after having emigrated- they will (all) be cursed upon the tongue of Muhammad [SAW] on the Day of Resurrection.

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں
سود کھانے والا، کھلانے والا، اور اس کا لکھنے والا ۱؎ جب کہ وہ اسے جانتا ہو ( کہ یہ حرام ہے ) اور خوبصورتی کے لیے گودنے اور گودوانے والی عورتیں، صدقے کو روکنے والا اور ہجرت کے بعد لوٹ کر اعرابی ( دیہاتی ) ہو جانے والا ۲؎ یہ سب قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں۔
Haidth Number: 5105
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5102

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۹۱۹۵)، مسند احمد (۱/۴۰۹، ۴۳۰، ۴۶۵)، وراجع أیضا: صحیح مسلم/المساقاة ۱۹ (۱۵۹۷)، سنن ابی داود/البیوع ۴ (۳۳۳۳)، سنن الترمذی/البیوع ۲ (۱۲۰۶)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۵۸ (۲۲۷۷)، مسند احمد (۱/ ۳۹۳، ۳۹۴، ۴۰۲، ۴۵۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : سود کھانا اور کھلانا تو اصل گناہ ہے، اور حساب کتاب گناہ میں تعاون کی قبیل سے ہے اس لیے وہ بھی حرام ہے اور موجب لعنت ہے۔ اسی طرح وہ کام جو اس حرام کام میں ممدو معاون ہوں موجب لعنت ہیں۔ ۲؎ : یہ اس وقت کے تناظر میں تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کرنی واجب تھی اور مدینہ کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی مرکزی بھی نہیں تھا، اگر دنیا میں کہیں اب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو دنیاوی منفعت کی خاطر مرکز اسلام کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو جانے کا یہی حکم ہو گا، مگر اب ایسا کہاں ؟۔