Blog
Books
Search Hadith

باب: فیصلہ سے پہلے حاکم کسی فریق کے حق میں سفارش کرے تو اس کے جواز کا بیان۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا،‏‏‏‏ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ مُغِيثٌ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ يَطُوفُ خَلْفَهَا يَبْكِي وَدُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ:‏‏‏‏ يَا عَبَّاسُ،‏‏‏‏ أَلَا تَعْجَبْ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَمِنْ بُغْضِ بَرِيرَةَ مُغِيثًا ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْ رَاجَعْتِيهِ فَإِنَّهُ أَبُو وَلَدِكِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَنَا شَفِيعٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَا حَاجَةَ لِي فِيهِ.

It was narrated from Ibn 'Abbas that: The husband of Barirah was a slave called Mughith. It is as if I can see him walking behind her weeping, with the tears running down onto his beard. The Prophet [SAW] said to Al-'Abbas: O 'Abbas, are you not amazed by the love of Mughith for Barirah and the hatred of Barirah for Mughith? The Messenger of Allah [SAW] said to her: Why don't you take him back, for he is the father of your child? She said: O Messenger of Allah, are you commanding me (to do so)? He said: I am just interceding. She said: I have no need of him.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر غلام تھے جنہیں مغیث کہا جاتا تھا، گویا میں اب بھی دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس ( بریرہ ) کے پیچھے پیچھے روتے پھر رہے ہیں، اور ان کے آنسو ڈاڑھی پر بہہ رہے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: عباس! کیا آپ کو حیرت نہیں ہے کہ مغیث بریرہ سے کتنی محبت کرتا ہے اور بریرہ مغیث سے کس قدر نفرت کرتی ہے؟، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ( بریرہ ) سے فرمایا: ”اگر تم اس کے پاس واپس چلی جاتی ( تو بہتر ہوتا ) اس لیے کہ وہ تمہارے بچے کا باپ ہے“، وہ بولیں: اللہ کے رسول! کیا مجھے آپ حکم دے رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، میں تو سفارش کر رہا ہوں“، وہ بولیں: پھر تو مجھے اس کی ضرورت نہیں ۱؎۔
Haidth Number: 5419
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5417

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق ۱۶ (۵۲۸۳)، سنن ابی داود/الطلاق ۱۹ (۲۲۳۱)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ۲۹ (۲۰۷۷)، (تحفة الأشراف: ۶۰۴۸)، مسند احمد (۱/۲۱۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مغیث اور بریرہ (رضی اللہ عنہما) کے معاملہ میں عدالتی قانونی فیصلہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ ” بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزادی مل جانے کے بعد مغیث کے نکاح میں نہ رہنے کا حق حاصل ہے “ مگر اس عدالتی فیصلہ سے پہلے بریرہ رضی اللہ عنہا سے قانوناً نہیں اخلاقی طور پر مغیث کے نکاح میں باقی رہنے کی سفارش کی، یہی باب سے مناسبت ہے، اور اس طرح کی سفارش صرف ایسے ہی معاملات میں کی جا سکتی ہے، جس میں مدعی کو اختیار ہو (جیسے بریرہ کا معاملہ اور قصاص ودیت والا معاملہ وغیرہ) لیکن چوری و زنا کے حدود کے معاملے میں اس طرح کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔