Blog
Books
Search Hadith

باب: نشہ لانے والی شراب کو مباح اور جائز قرار دینے کی احادیث کا ذکر۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ عَنِ الْبَاذَقِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ،‏‏‏‏ وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَوَّلُ الْعَرَبِ سَأَلَهُ.

It was narrated that Abu Al-Juwairiyah Al-Jarmi said: I asked Ibn 'Abbas, when he was leaning back against the Ka'bah, about Badhaq (a drink made from the juice of grapes slightly boiled). He said: 'Muhammad came before Badhaq (i.e., it was not known during his time), but everything that intoxicates in unlawful.' He said: I was the first of the 'Arabs to ask him.

ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ
میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» ( بادہ ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے ( یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ ( جرمی ) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔
Haidth Number: 5690
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5687

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ۵۶۰۹

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «باذق» : بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ ” معروف شراب “ کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے ؟۔