Blog
Books
Search Hadith

باب: انگور کا رس بیچنے کی ممانعت کا بیان۔

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ،‏‏‏‏ وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا،‏‏‏‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ:‏‏‏‏ إِنِّي أَخَافُ عَلَى الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ،‏‏‏‏ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ،‏‏‏‏ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ:‏‏‏‏ إِذَا جَاءَكَ كِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي،‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْءٍ بَعْدَهُ أَبَدًا،‏‏‏‏ فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ .

It was narrated that Mus'ab bin Sa'd said: Sa'd had many grapevines and he had someone looking after them for him. (The vines) bore many grapes, and that man wrote to him (saying): 'I am afraid that the grapes will be wasted; what do you think if I squeeze them to make juice? Sa'd wrote to him (saying): 'When this letter of mine reaches you, leave my land, for by Allah I cannot trust you with anything ever agin.' So he made him leave his land.

مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس ( باغ ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش ( باغ ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا ۱؎۔
Haidth Number: 5716
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5713

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ۳۹۴۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خریدنے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد رضی اللہ عنہ نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جا سکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔