Blog
Books
Search Hadith

باب: کون سا رس (شیرہ) پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ،‏‏‏‏ مَا تُحِلُّ النَّارُ شَيْئًا وَلَا تُحَرِّمُهُ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ فَسَّرَ لِي قَوْلَهُ:‏‏‏‏ لَا تُحِلُّ شَيْئًا لِقَوْلِهِمْ فِي الطِّلَاءِ وَلَا تُحَرِّمُهُ.

Ata' said: I heard Ibn 'Abbas say: 'By Allah, fire does not make anything permissible or forbidden.' He said: Then he explained what he meant by 'it does not make permissible' as referring to what they said about At-Tila' (thickened grape juice), and he explained what he said about 'it does not make forbidden' as referring to performing Wudu' after eating something that has been touched by fire.

عطاء بیان کرتے ہیں کہ
میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: ”اللہ کی قسم! آگ کسی ( حرام ) چیز کو حلال نہیں کرتی، اور نہ ہی کسی ( حلال ) چیز کو حرام کرتی ہے“ پھر آپ نے اپنے اس قول ”آگ کسی چیز کو حلال نہیں کرتی“ کی شرح میں یہ کہا کہ یہ رد ہے طلاء کے سلسلے میں بعض لوگوں کے قول کا ۱؎ کہ ”آگ جس کو چھولے اس سے وضو واجب ہو جاتا ہے“ ۲؎۔
Haidth Number: 5733
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 5730

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: ۵۹۳۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : وہ قول یہ ہے ” آگ سے طلاء حلال ہو جاتا ہے “ یعنی : طلاء کا دد تہائی جب جل جائے اور ایک ثلث باقی رہ جائے تو یہ آخری تہائی حلال ہے۔ ۲؎ : یہ تردید اس طرح ہے کہ اگر یہ کہتے ہیں کہ آگ سے پکنے سے پہلے کوئی چیز حلال تھی اور پکنے کے بعد وہ حرام ہو گئی، تو یہ ماننا پڑے گا کہ آگ بھی کسی چیز کو حلال اور حرام کرتی ہے، حالانکہ ایسی بات نہیں ہے۔ اس تشریح سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ «الوضوء مما مست النار» کا جملہ حدیث نمبر ۵۷۳۳ کا «تتمہ» ہے، نہ کہ کوئی مستقل باب کا عنوان، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھ لیا ہے (سندھی اور حاشیہ نظامیہ میں اس پر انتباہ موجود ہے، نیز : اگر اس جملے کو ایک مستقل باب مانتے ہیں تو اس میں مذکور آثار (نمبر ۵۷۳۴ تا ۵۷۳۷) کا اس باب سے کوئی تعلق بھی نظر نہیں آتا)۔