Blog
Books
Search Hadith

جو شخص جمع بین الصلاتین کرے وہ اقامت ایک بار کہے یا دو بار کہے ؟

أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ وَكِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ بَيْنَهُمَا بِالْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّى كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِإِقَامَةٍ وَلَمْ يَتَطَوَّعْ قَبْلَ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا وَلَا بَعْدُ .

It was narrated from Salim, from his father, that the Prophet (ﷺ) joined them (Maghrib and 'Isha') in Al-Muzdalifah, and he prayed each of them with an Iqamah, and he did not offer any voluntary prayer before or after either of them

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں دو نمازیں جمع کیں  ( اور )  ان دونوں میں سے ہر ایک کو ایک اقامت سے پڑھا ۱؎ اور ان دونوں  ( نمازوں )  سے پہلے اور بعد میں کوئی نفل نہیں پڑھی۔
Haidth Number: 661
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 661

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ۹۶ (۱۶۷۳)، سنن ابی داود/المناسک ۶۵ (۱۹۲۷، ۱۹۲۸)، مسند احمد ۲/۵۶، ۱۵۷، سنن الدارمی/المناسک ۵۲ (۱۹۲۶)، ویأتي عند المؤلف: ۳۰۳۱) (تحفة الأشراف: ۶۹۲۳) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہر نماز کے لیے الگ الگ اقامت کہی، اور اس سے پہلے جو روایتیں گزری ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ دونوں کے لیے ایک ہی اقامت کہی، دونوں کے لیے الگ الگ اقامت کہنے کی تائید جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جو مسلم میں آئی ہے، اور جس میں «بأذان واحد وإقامتین» کے الفاظ آئے ہیں، نیز اسامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے «اقیمت الصلوۃ فصلی المغرب، ثم أناخ کل إنسان بعیرہ فی منزلہ، ثم أقیمت العشاء فصلاہا» لہذا مثبت کی روایت کو منفی روایت پر ترجیح دی جائے گی، یا ایک اقامت والی حدیث کی تاویل یہ کی جائے کہ ہر نماز کے لیے اقامت کہی۔