Blog
Books
Search Hadith

چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَهَا فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهَا فَتَتَّخِذَهُ مُصَلًّى، ‏‏‏‏‏‏ فَأَتَاهَا فَعَمِدَتْ إِلَى حَصِيرٍ فَنَضَحَتْهُ بِمَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى عَلَيْهِ وَصَلَّوْا مَعَهُ .

It was narrated from Anas bin Malik that Umm Sulaim asked the Messenger of Allah (ﷺ) to come to her and pray in her house so that she could take (the place where he prayed) as a Musalla (prayer place). So he came to her and she went and got a reed mat and sprinkled it with water, and he prayed on it, and they prayed with him.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ان کے پاس تشریف لا کر ان کے گھر میں نماز پڑھ دیں تاکہ وہ اسی کو اپنی نماز گاہ بنا لیں ۱؎، چنانچہ آپ ان کے ہاں تشریف لائے، تو انہوں نے چٹائی لی اور اس پر پانی چھڑکا، پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی، اور آپ کے ساتھ گھر والوں نے بھی نماز پڑھی۔
Haidth Number: 738
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 738

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۲۲۰) (صحیح) (یہ حدیث آگے (۸۰۲) پر آ رہی ہے)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کھانے کی دعوت کی تھی اس موقع پر آپ سے گھر میں مصلیٰ بنانے کی جگہ پر نماز ادا کرنے کی فرمائش کی تو آپ نے اسے قبول فرما لیا، یہ ایک اتفاقیہ بات تھی، مصلیٰ بنانے کی کوئی تقریب نہ تھی، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:(۸۰۲ کے حوالہ جات)۔