Blog
Books
Search Hadith

گدھے پر نماز پڑھنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ رَاكِبٌ إِلَى خَيْبَرَ وَالْقِبْلَةُ خَلْفَهُ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ لَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ عَمْرَو بْنَ يَحْيَى عَلَى قَوْلِهِ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ الصَّوَابُ، ‏‏‏‏‏‏مَوْقُوفٌ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ.

It was narrated from Anas bin Malik that he saw the Messenger of Allah (ﷺ) praying on a donkey while he was riding, praying toward Khaibar with the Qiblah behind him. Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasa'i) said: We do not know of anyone who reported anything to support what 'Amr bin Yahya said about praying on a donkey. As for the Hadith of Yahya bin Sa'eed from Anas, what is correct is that it is Mawquf. [1] And Allah knows best. [1] That is a saying or action of a Companion of the Prophet (ﷺ)

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر نماز پڑھتے دیکھا آپ سوار ہو کر خیبر کی طرف جا رہے تھے، اور قبلہ آپ کے پیچھے تھا۔ ابوعبدالرحمٰن  ( نسائی )  کہتے کہ ہم کسی ایسے شخص کو نہیں جانتے جس نے عمرو بن یحییٰ کی ان کے قول «يصلي على حمار» میں متابعت کی ہو ۱؎اور یحییٰ بن سعید کی حدیث جو انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، صحیح یہ ہے کہ وہ موقوف ہے ۲؎ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب۔
Haidth Number: 742
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 742

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۱۶۶۵)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة ۱۰ (۱۱۰۰)، موطا امام مالک/قصر الصلاة ۷ (۲۶) (حسن صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: مؤلف کا یہ قول ابن عمر رضی اللہ عنہم کی پچھلی حدیث سے متعلق ہے، اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عمرو بن یحییٰ کے سوا دیگر رواۃ نے «حمار» کی جگہ مطلق سواری («راحلتہ») کا ذکر کیا ہے، اور بعض روایات میں اونٹ کی صراحت ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اونٹ پر سوار تھے نہ کہ گدھے پر، لیکن نووی نے دونوں روایتوں کو صحیح قرار دیا ہے کہ کبھی آپ اونٹ پر سوار ہوئے اور کبھی گدھے پر، اور اس سے اصل مسئلے میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سواری کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر یا نفل پڑھی ہے۔ ۲؎: صحیح مسلم میں تو اس کی صراحت موجود ہے کہ لوگوں نے انس رضی اللہ عنہ کو گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھتے دیکھا تو سوال کیا، اس پر انہوں نے صراحتاً کہا: اگر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہوتا تو ایسا نہیں کرتا اس لیے ان کی روایت کو محض ان کا فعل قرار دینا صحیح نہیں ہے۔