Blog
Books
Search Hadith

اہل علم و فضل کی امامت کا بیان۔

أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلَيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زِرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قالتِ الْأَنْصَارُ:‏‏‏‏ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَأَتَاهُمْ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَيُّكُمْ تَطِيبُ نَفْسُهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ .

It was narrated that 'Abdullah said: When the Messenger of Allah(ﷺ) passed away, the Ansar said: 'Let there be an Amir from among us and an Amir from among you.' Then 'Umar came to them and said: 'Do you not know that the Messenger of Allah(ﷺ) commanded Abu Bakr to lead the people in prayer? Who mong you could accept to put himself ahead of Abu Bakr?' They said: 'We seek refuge with Allah from putting ourselves ahead of Abu Bakr. '

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو انصار کہنے لگے: ایک امیر ہم  ( انصار )  میں سے ہو گا اور ایک امیر تم ( مہاجرین )  میں سے، تو عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے، اور کہا: کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے ۱؎، تو اب بتاؤ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھنے پر تم میں سے کس کا جی خوش ہو گا؟ ۲؎ تو لوگوں نے کہا: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھنے پر اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۳؎۔
Haidth Number: 778
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 778

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۱۰۵۸۷)، مسند احمد ۱/۳۹۶، ۴۰۵ (حسن الإسناد)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ امامت کے لیے صاحب علم وفضل کو آگے بڑھانا چاہیئے۔ ۲؎: اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سمجھا کہ امامت صغریٰ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھانا اس بات کا اشارہ تھا کہ وہی امامت کبریٰ کے بھی اہل ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ علم والا، زیادہ قرآن پڑھنے والے پر مقدم ہو گا، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے متعلق «اقرأکم أبی» فرمایا ہے، اس کے باوجود آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امامت کے لیے مقدم کیا۔ ۳؎: اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر انصار رضی اللہ عنہم بھی راضی ہو گئے۔