Blog
Books
Search Hadith

ختنہ کرنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَع، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْفِطْرَةُ خَمْسٌ:‏‏‏‏ الِاخْتِتَانُ وَالِاسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The Fitrah are five: Circumcision, removing the pubes, trimming the mustache, clipping the nails, and plucking the armpit hairs.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ
آپ نے فرمایا:  فطری  ( پیدائشی )  سنتیں پانچ ہیں، ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا، اور بغل کے بال اکھیڑنا ۔
Haidth Number: 9
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 9

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/اللباس ۶۳ (۵۸۸۹)، ۶۴ (۵۸۹۱)، الاستئذان ۵۱ (۶۲۹۷)، صحیح مسلم/الطہارة ۱۶ (۲۵۷)، سنن ابی داود/الترجل ۱۶ (۴۱۹۸)، سنن الترمذی/الأدب ۱۴ (۲۷۵۶)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸ (۲۹۲)، (تحفة الأشراف: ۱۳۳۴۳)، موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ ۳ موقوفا (۴)، مسند احمد ۲/۲۲۹، ۲۴، ۲۸۴، ۴۱۱، ۴۸۹ (صحیح)

Wazahat

وضاحت: فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام علیہم السلام نے پسند فرمایا ہے اور تمام قدیم شریعتیں اس پر متفق ہیں، گویا کہ یہ پیدائشی معاملہ ہے۔ یہاں «حصر» یعنی ان فطری چیزوں کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا مراد نہیں ہے، بعض روایتوں میں «عشر من الفطرة» کے الفاظ وارد ہیں۔ (یعنی دس چیزیں فطری امور میں سے ہیں)۔ ایک حدیث کی رو سے چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔ مونچھ کترنا، اس سے مراد لب (ہونٹ) کے بڑھے ہوئے بالوں کا کاٹنا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑی اور لمبی مونچھیں ناپسندیدہ ہیں۔ (یعنی فطری چیز کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا)۔